window.dataLayer = window.dataLayer || []; function gtag(){dataLayer.push(arguments);} gtag('js', new Date()); gtag('config', 'G-C7RXD4CHSH'); (function(w,d,s,l,i){w[l]=w[l]||[];w[l].push({'gtm.start': new Date().getTime(),event:'gtm.js'});var f=d.getElementsByTagName(s)[0], j=d.createElement(s),dl=l!='dataLayer'?'&l='+l:'';j.async=true;j.src= 'https://www.googletagmanager.com/gtm.js?id='+i+dl;f.parentNode.insertBefore(j,f); })(window,document,'script','dataLayer','GTM-MQSSHFT');

مُطالعہ

تعارف : اس سبق میں ہم چاروں اناجیل کا جائزہ لیں گے: متی، مرقس، لوقا اور یوحنا۔ ہم دیکھیں گے کہ ہمارے پاس چار اناجیل کیوں ہیں اور چاروں اناجیل میں کیا فرق ہے ۔ ہم اِختصار کے ساتھ اِن کے مُصنف، مقصد اور سامعین کے بارے میں جانیں گے۔

ایک ۔ متی اور یوحنا: ہم نے وہ لِکھا جس کا ہم کو تجربہ ہوا

سبق نمبر ایک میں ہم نے دیکھا کہ نیا عہد نامہ مرکزی طور پر مسیح خُداوند کے بارے میں ہے۔ وہ کلیدی شخصیت ہے۔ اس سبق میں ہم چاروں انجیل پر غور کریں گے کیونکہ یہ مسیح یسوع کی زندگی، خدمت کے بارے میں معلومات کا مرکزی ذریعہ ہیں جب ہو زمین پر تھا۔ لفظ انجیل کا مطلب ہے “خوشخبری” اور یہ اُس دستاویز کے لیے ایک مُناسب نام ہے جو ہمیں یسوع اور اُس کی نجات کے بارے میں بتاتی ہے۔ دو اناجیل، متی اور یوحنا، چشم دید گواہوں نے لِکھیں۔ وہ شخصی طور پر مسیح کے ساتھ تھے۔ یوحنا اپنے خط کا آغاز اِن الفاظ سے کرتا ہے، “ اُس زِندگی کے کلام کی بابت جو اِبتدا سے تھا اور جِسے ہم نے سُنا اور اپنی آنکھوں سے دیکھا بلکہ غَور سے دیکھا اور اپنے ہاتھوں سے چھُؤا (یہ زِندگی ظاہِر ہُوئی اور ہم نے اُسے دیکھا اور اُس کی گواہی دیتے ہیں اور اِسی ہمیشہ کی زِندگی کی تُمہیں خَبر دیتے ہیں جو باپ کے ساتھ تھی اور ہم پر ظاہِر ہُوئی)”۔ یہ کتنا خُوبصورت اِستحقاق ہے۔ تو جب ہم یوحنا کی اِنجیل کو پڑھتے ہیں، تو ہم اُس شخص کی تحریر کو پڑھتے ہیں جو وہاں پر موجود تھا۔ متی کے ساتھ بھی ایسے ہی ہے۔ وہ بھی اِس بات کا دعویٰ کر سکتا ہے کہ اُس نے مسیح کی تعلیم کو کسی اور سے نہیں سُنا۔ یہ یسوع کے ساتھ اُس کا ذاتی تجرہ ہے۔

دو ۔ مرقس اور لوقا: ہم نے لِکھ جو ہم نے دریافت کیا۔

مرقس کی اِنجیل کو ایسا لگتا ہے کہ پطرس کے ایک شاگرد نے لِکھا اور اِس لیے یہ مسیح کے بارے میں پطرس کے نظریے کو بیان کرتی ہے۔ اور لوقا ہمیں بتاتا ہے کہ اُس نے اِس کو ایک تاریخ دان کے طور پر لِکھا۔ وہ اپنی انجیل کا تعارف یہ بتا کر کرواتا ہے کہ جیسے کہ ایک چشم دید گواہ نے اپنی تحریر لِکھی ہو، “ جَیسا کہ اُنہوں نے جو شُرُوع سے خُود دیکھنے والے اور کلام کے خادِم تھے اُن کو ہم تک پُہنچایا۔ اِس لِئے اَے معزز تھِیُفِلُس مَیں نے بھی مناسب جانا کہ سب باتوں کا سِلسِلہ شُرُوع سے ٹھِیک ٹھِیک دریافت کر کے اُن کو تیرے لِئے ترتیب سے لِکھُوں۔ تاکہ جِن باتوں کی تُو نے تعلِیم پائی ہے اُن کی پُختگی تُجھے معلُوم ہوجائے۔ (لوقا 1باب 2-4) لوقا ایک جائزہ لینے والا،جانچنے والا تھا۔ وہ یہودی نہیں تھا، اِس لیے اُس کی کوئی نسلی بُنیاد نہیں تھی۔ وہ مسیح کا شاگرد نہیں تھا تو اُس نُسخہ

تین ۔ نحوی اناجیل

تین اناجیل ـــ متی ، مرقس اور لوقا ــــ نحوی اناجیل کہلاتی ہیں۔ نحوی کا مطلب ہے ایک طرح سے دیکھنا۔ ہر ایک اِنجیل مسیح کے بارے میں صحیح معلومات فراہم کرتی ہے، ہم اِن سے بھرپور فائدہ اُس وقت اُٹھا سکتے جب ہم اِن کو اِکٹھا پڑھیں اور اِن کی تحریر کو اکٹھا کریں کیونکہ کُچھ میں تفصیل موجود ہے اور کُچھ میں نہیں اور یسوع کی تعلیم اور عمل کے مُختلف پہلوؤں کے بارے میں بتاتی ہیں۔ جب آپ تینوں کو پڑھیں گے تو آپ کے سامنے ایک بڑی اور گہری تصویر آئے گی۔

چار۔ یوحنا کی انجیل

یوحنا کی انجیل نحوی انجیل میں سے نہیں ہے۔ یوحنا کی اِنجیل علمِ اِلہیات کے بارے میں ہے اور نحوی اناجیل سیرت نگاری پر مبنی ہیں۔ یوحنا ہمیں اپنے مقصد کے بارے میں یوحنا 20:31۔ “ لیکِن یہ اِس لِئے لِکھے گئے کہ تُم اِیمان لاؤ کہ یِسُوع ہی خُدا کا بَیٹا مسِیح ہے اور اِیمان لاکر اُس کے نام سے زِندگی پاو”۔ اُس نے اپنی انجیل کو یسوع کے سات معجزات پر ترتیب دیا ہے اور اُن کو مسیح کے خُدا کے بیٹے ہونے کے دعوے کے ثبوت کے طور پر اِستعمال کرتا ہے۔ کیونکہ اِس انجیل میں کُچھ باتیں وہ ہیں جو نحوحی انجیلوں میں نہیں۔ یوحنا مسیح کی زندگی کو سمجھنے کے لیے اور زیادہ معلومات شامل کرتا ہے۔

پانچ ۔ اناجیل مُختلف کیوں ہیں؟

ہم یسوع کی مُکمل تصویر کو دیکھنے کے لیے اناجیل کو پڑھتے ہیں۔ ہم اِن میں بہت سی مُشابہت کی توقع کریں گے کیونکہ سب یسوع کے بارے میں ہیں۔ لیکن یہ فرق کیوں ہیں؟ چار تحریریں ایک ہی شخص کے بارے میں لِکھی گئیں، لیکن پھر بھی ہم مُختلف واقعات کو دیکھتے ہیں اور اِن کو مُختلف طرح سے بیان کیا گیا ہے۔ مثال کے طور پر پہاڑی واعظ متی 5 -7 اور لوقا 6 میں درج ہے۔ متی کی تحریر بڑی ہے۔ جب ہم اناجیل کی تحریر کا مُطالعہ موازنہ کرتے ہیں توبہت سے اِختلافات میں سے صرف یہی فرق نظر آتا ہے۔ ہم پوچھتے ہیں چاروں اناجیل کیوں فرق ہیں؟

الف۔ چار مُختلف مُصنفین کے چار مُختلف نُقطہ نظر

سب سے پہلے چاراناجیل کو چار مُصنفین نے لِکھا اور اُن ہر ایک مُصنف کا اپنا نُقطہ نظر ہے۔ فرض کریں کہ آپ گاڑی کے حادثے کے بارے میں لِکھ رہے ہیں۔ اگر آپ پولیس والے سے پوچھیں گے تو ہوسکتا ہے وہ آپ کو بتائے کہ گاڑیوں کی رفتار کتنی تیز تھی،اشارہ توڑا گیا، اور گاڑی چلانے سے مُتعلق اور تفصیل اور حالات کے بارے میں بتائے۔ اگر آپ کسی ڈاکڑ سے پوچھیں گے تو وہ آپ کو بتائے گا کہ گاڑی چلانے والے کی ٹانگ ٹُوٹ گئی ہے اور ساتھ بیٹھے مُسافر کے جبڑے کی ہڈی ٹوٹ گئی ہے۔ دونوں ایک ہی حادثے کی تفصیل بتا رہے ہیں لیکن اُن پہلوؤں پر بات کر رہے ہیں جو اُن سے مُتعلق ہیں۔ تو ہمارے پاس چار مُصنفیں ہیں جو ایک ہی واقعے کے بارے میں لِکھ رہے ہیں، چاروں افراد اُن پہلوؤں کو تحریر کر رہے ہیں جو دوسرے نے نہیں کیے یا اُن پر دھیان نہیں دیا۔

ب۔ چار مُختلف سامعین

متی،مرقس،لوقا اور یوحنا کی انجیل کے مُختلف ہونے کی دوسری وجہ یہ ہے کہ مُصنفین کے ذہن میں مُختلف سامعین تھے۔ اگر کالج کی ایک نئی طالبہ اپنے والدین کو اپنے کالج کے حالات کے بارے میں خط لِکھے گی تو وہ اُن کو بتائے گی کہ کالج کے بارے میں اپنے تجربے کے بارے میں اور یہ کہ وہ کتنی محنت کے ساتھ پڑھ رہی ہے اور کتنا سیکھ رہی ہے۔ اگر ہو اپنے دوستوں کو لِکھے گی تو وہ بتائے گی کہ اُس کے کِتنے نئے دوست بنے ہیں اور وہ کتنا زیادہ دعوتوںپر جاتی ہے۔ اگر ہم اُس کے دونوں خط پڑھیں گے تو ہم اُس پر بےایمانی اور غلط بیانی کا اِلزام لگائیں گے۔ حقیقت میں ہم اُس کے دونوں خط پڑھ کر اُس کے کالج کے تجربے کو جان سکتے ہیں۔ دونوں خطوط میں پوری سچائی نہیں ہے بیشک وہ ایک دوسرے سے مُختلف ہیں۔

پ ۔ چار فرق مقاصد

اور تیسرا یہ کہ ہر ایک مُصنف کا مُختلف مقصد ہے۔ ہم نوکری کے لیے مُختلف کاغذات جمع کرواتے ہیں اور کھیل کے لیے فرق۔ ہر ایک مُصنف نے اپنے سامعین کو مدِنظر رکھتے ہوئے مسیح کو پیش کیا ہے۔ تو جب ہم چاروں اناجیل کو اِکٹھے پڑھتے ہیں توہم مُختلف مُصنفین کو مُختلف نُقطہ نظر کے ساتھ دیکھتے ہیں،مُختلف سامعین کو اُن کی دلچسپی کے مُطابق مُخاطب کرتے ہوئے۔ ہم چاروں اناجیل کو اِس شخص جس کا نام یسوع ہے اُس کی مُکمل تصویر جاننے کے لیے پڑھتے ہیں۔ اگر ہم اپنے آپ کو ایک اِنجیل تک محدود کر لیں گے تو ہم اُس کی وسیع تر اور نفیس تصویر، شخصیت اور کام کو جان نہیں سکیں گے۔

ت ۔ انجیل کے مُصنف

الف۔ متی ایک محصول لینے والا۔ ہماری سوچ کے مُطابق یہ وہ آخری شخص ہونا چاہیے تھا جس کو یسوع نے اپنا شاگرد ہونے کے لیے چُنا۔ وہ یہودی تھا لیکن رومیوں کے لیے کام کرتا تھا۔ لیکن مسیح کے شاگردوں میں متی کا منفرد نُقطہ نظر تھا۔ وہ ایک کاروباری شخص تھا۔ اُس کو دوبارہ یہودییت میں قبول کیا گیا تھا اور وہ بڑے جوش کے ساتھ مسیح کی پیروی کرتا تھا۔ اُس کے سامنے مسیح کا ایسا نُقطہ نظر تھا جس کے بارے میں خُدا چاہتا تھا کہ ہم تک وہ پہنچے۔ تو متی نے یہ اِنجیل لِکھی۔

ب ۔ پولُس اور برنباس کے ساتھ مرقس ایک تبلیغی سفر کرنے والا تھا اور آخر میں پطرس نے اُس کو اپنا شاگرد بنایا۔ اُس کی زندگی کے آخر میں پولُس چاہتا تھا کہ مرقس روم میں اُس کو مَلے کیونکہ وہ تبلیغ کے کام کے لیے ایک قیمتی ساتھی تھا۔ جب مسیح زمین پر تھا تو ہوسکتا ہے کہ ہو ایک جوان آدمی ہو اور اُس کا پیروکار ہو۔ کُچھ دیر تک ہو برنباس کا شاگرد رہا، لیکن پطرس کی نگرانی میں مرقس نے اِنجیل لِکھی۔

پ ۔ لوقا ایک طبیب تھا اور ہوسکتا ہے کہ یسوع کے معجزات کو اِس نُقطہ نظر سے دیکھتا تھا۔ ایک طبیب ہوتے ہوئے اُس نے ثبوت اور قُدرت کے قانون پر زیادہ دھیان دیا ہے۔ وہ ایک غیر قوم تھا اور دوسرے مُصنفین کی طرح یہودیوں ثقافت کے لیے اُس کے جذبات فرق تھے۔ سفر میں پولُس کا ساتھی ہوتے ہوئے وہ غیر قوم کے درمیان مُنادی کرنے کو جانتا تھا اور اُس نے زندگیوں کو بدلتے دیکھا تھا۔

ت ۔ یوحنا ایک مچھیرا تھا، ایک محنتی شخص۔ پطرس کی طرح وہ اپنی گُزر بسر سمندر پر کرتا تھا اور قدرت کو سمجھتا تھا۔ کسی بات نے مسیح کو اُس کی طرف کھینچا، یعقوب اور پطرس کے ساتھ یوحنا مسیح کے قریبی ساتھیوں میں سے تھا۔ وہ مسیح کا پیارا شاگرد تھا ( یوحنا 13 باب 23)۔ اس لیے اُس کے دِل میں اَپنے اُستاد کے دِل میں بہت قدر تھی۔ یسوع کو مِلنے سے پہلے وہ یوحنا بپتسمہ دینے والے کا شاگرد تھا اس لیے مذہب کے ساتھ اُس کا گہرا تعلق تھا۔

ٹ ۔ نتیجہ۔ اِن سارے اشخاص نے مسیح کو مُختلف انداز میں انفرادی طور پر جانا جیسے کہ آج ہم جانتے ہیں ۔ بائبل ہمیں بتاتی ہے کہ خُدا نے ہم کو اپنی شبیہ پر بنایا۔ لیکن کیا یہ سچ نہیں ہے کہ ہمارے اندر یہ رُجحان ہے کہ ہم خُدا کے اپنے انداز میں سمجھ سکیں۔ خُدا میری طرح ہے، خُدا آپ کی طرح ہے۔ جب یہ لوگ اپنی کہانی کو لِکھ رہے تھے تو اُن کے لیے یہ ممکن نہیں تھا کہ وہ اپنی شخصیت،دلچسپی کو اپنی شخصیت سے باہر رکھ سکتے۔

سات۔ اناجیل کے مُصنفین کے سامعین

ہمیں اس بات کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ بائبل کی کُتب ہمارے لیے لِکھی گئیں لیکن صرف ہم کو مُخاطب نہیں کیا گیا۔ خُدا کا پیغام وقت کی قید کا پابند نہیں ہے،اور ہم اِن تعلیمات کا اِطلاق آج بھی کرتے ہیں۔ ہر ایک مُصنف نے پُرانے اور نئے عہد نامے میں اپنے دور کے لوگوں کے لیے تحریر کیا۔ اس لیے انجیل بھی فرق ہیں کہ وہ کِن کے لیے لِکھی گئیں۔

الف۔ متی کے قاری۔ متی کی انجیل یہودیوں کو مُخاطب کرتی ہے۔ وہ اپنی انجیل میں یسوع کو “ابنِ داؤد” اور “ابنِ ابراہام” کہتا ہے اس بات کو ثابت کرنے کے لیے کہ اُس کا تعلق مسیح کے نسب نامے کے ساتھ ہے۔ بار بار متی اس بات کو پیش کرتا ہے کہ کس طرح سے مسیح نبیوں کی پیش گوئیوں کو جو آنے والے مسیحا کے بارے میں ہیں پورا کرتا ہے۔ غیر قومیں اس خیال سے ناواقف ہیں مگر یہودیوں کے لیے ان باتوں کو ثبوت کے طور پر پیش کرنا تھا کہ مسیح ہی بادشاہ ہے۔ متی مسیح کے یہودی ورثے کے بارے میں بات کرتا ہے۔

ب ۔ مرقس کے قاری۔ مرقس نے مرکزی طور پر رومیوں کو مُخاطب کیا۔ وہ اور پطرس روم میں تھے اور رومی شہری اُن کا ہدف تھے۔ مرقس نے اپنے پڑھنے والوں کے لیے ارامی زبان کا ترجمہ کیا، یہودی سامعین کی طرح رومی نہیں جانتے تھے کہ اس کا مطلب کیا ہے۔ یہودی شریعت کے بارے میں حوالے مرقس میں بہت کم ہیں۔ رومی کہ سکتے تھے کہ یہودی قانون نہیں بلکہ رومی قانون ہے۔ اس لیے آپ کو مرقس کی انجیل میں ایسے نشان مِلتے ہیں جن ساے ثابت ہوتا ہے کہ یہ یہودیوں کے لیے نہیں بلکہ اس میں زیادہ دھیان رومیوں پر دیا گیا ہے۔

پ ۔ لوقا کے قاری۔ لوقا اپنی انجیل میں ایک شخص تھیوفلس کو مُخاطب کرتا ہے، لیکن یہ دوسرے پڑھنے والوں اور یونانی لوگوں کے لیے ہے۔ لوقا یونانی رسم و رواج اور جگہوں کے بارے میں بیان کرتا ہے۔ وہ مسیح کی شخصیت کو ایک اُستاد کے طور پر پیش کرتا ہے۔ یونانی لوگ یونانی فلسفہ دانوں اور اُستادوں کو بڑی قدر اور عزت کی نِگاہ سے دیکھتے تھے۔ دوسری اناجیل سے زیادہ اس میں یسوع کو بطور اُستاد پیش کیا گیا ہے۔ اُس کی تمثیلوں کو اِستعمال کرنے، سچائیوں سے پردہ اُٹھانے کی صلاحیت، اور اپنے للکارنے والوں کو قائل کرنے کی صلاحیت مسیح یسوع کو ایک بہترین اُستاد کے طور پر پیش کرتا ہے۔

ت ۔ یوحنا کو پڑھنے والے۔ یوحنا کی اِنجیل عالمگیر سامعین کو مُخاطب کرتی ہے۔ اُس نے کچھ عرصہ بعد لِکھا (شاید 90 کی دِہائی میں) اور اُس وقت تک کلیسیا روم اور ایشیائے کوچک میں پھیل چُکی تھی۔ اِبتدائی دِنوں کی طرح کلیسیا میں صرف یہودی ہی نہیں تھے بلکہ اب غیر قوموں کے لوگ بھی شامِل تھے۔ کیونکہ یوحنا نے انجیل کو عالمگیر سامعین کے لیے لِکھا تھا اس لیے اِس میں ہمیں نحوی انجیل کی طرح کسی ایک نسل کے لیے شواہد نہیں مِلتے۔

آٹھ ۔ انجیل کے مُصنف کا مقاصد

اناجیل کے مُختلف ہونے کا ایک اور پہلو یہ ہے کہ ہر ایک مُصنف نے یسوع کی خِدمت اور شخصیت کے مُختلف پہلوؤں کو اُجاگر کیا ہے۔

الف ۔ یسوع کے بارے میں متی کا بیان۔ کیونکہ وہ یہودیوں کو لِکھ رہا تھا، متی نے یسوع کو بطور یہودیوں کا مسیحا اُجاگر کیا، یہودیوں کا عظیم بادشاہ جس کا وعدہ داؤد کے ساتھ کیا گیا اور جس کی پیش گوئیاں اسرائیل کے نبیوں نے کیں۔ متی کے نسب نامے مسیح کو مُتعارف کروایا “یسوع مسیح ابنِ داؤد، ابنِ ابراہام”ابراہام کا دور داؤد سے پہلے تھا، لیکن متی نے داؤد کا نام پہلے لِکھا ہے تاکہ یہ بتایا جا سکے کہ مسیح ابنِ داؤد اسرائیل کا عظیم بادشاہ ہے۔ اسرائیل کے بادشاہ نے داؤد کی نسل سے آنا تھا۔ متی 2 باب 2 میں بتاتا ہے کہ مجوسی اُس کو ڈھونڈتے ہوئے آئے “ یہودیوں کا بادشاہ جو پیدا ہوا ہے”۔ اسرائیل کے مسیحا کے طور پر یسوع کے بارے میں متی نے چند نشانات کا ذِکر کیا ہے۔

ب ۔ یسوع کے بارے میں مرقس کا بیان۔ مرقس نے یسوع کو خُدا کے خادم کے طور پر پیش کیا ہے۔ اور اُس نے خُدا کے لوگوں کی خِدمت بطور خُدا کے خادم کی ہے۔ مسیح خُداوند “ کِیُونکہ ابِن آدم بھی اِسلئِے نہِیں آیا کہ خِدمت لے بلکہ اِسلئِے کہ خِدمت کرے اور اپنی جان بہُتیروں کے بدلے فِدیہ میں دے”۔ مرقس میں مسیح خدمت کرنے میں بہت مصروف نظر آتا ہے۔ اُس نے اس انجیل میں فی الفور کا لفظ چالیس دفعہ استعمال کیا۔ مسیح ایک واقعے سے دوسرے میں بہت جلدی جاتا ہوا نظر آتا ہے۔ وہ یہاں پر خدمت کرنے آیا، وہ خُدا اور اُس کے لوگوں کے خِدمت گُزار کے طور پر اپنا کام کرنے کے لیے آیا۔ سینتیس حوالوں کے ساتھ مرقس مسیح کے عظیم اُستاد ہونے پر بھی زور دیتا ہے۔

پ۔ مسیح کے بارے میں لوقا کا بیان۔ ایک غیر قوم ہونے کے ناطے لوقا نے مسیح کے بارے میں دُنیا کے نجات دہندہ ہونے پر زور دیا ہے۔ یہودیوں اور غیر قوموں دونوں کے لیے۔ متی کا لِکھا گیا نصب نامہ ابراہام تک جاتا ہے جو کہ یہودیوں کا باپ تھا، لوقا کا لِکھا گیا نصب نامہ آدم تک جاتا ہے جو تمام اِنسانیت کا باپ ہے۔ لوقا مسیح کو غیر اقوام کے ساتھ تعلق اور گُفتگو کرتے دکھاتا ہے۔ تو لوقا کی اِنجیل یسوع کو دُنیا کے نجات دہندہ کے طور پر پیش کرتی ہے۔

ت۔ یوحنا کا مسیح پر دھیان۔ یوحنا یسوع کو مسیحا اور خُدا کے بیٹے کے طور پر پیش کرتا ہے۔ یوحنا 20: 31 میں یوحنا نے اپنی تحریر کے مقصد کو بیان کیا ہے” لیکِن یہ اِس لِئے لِکھے گئے کہ تُم اِیمان لاؤ کہ یِسُوع ہی خُدا کا بَیٹا مسِیح ہے اور اِیمان لاکر اُس کے نام سے زِندگی پاو”۔ یوحنا کی اِنجیل میں مسیح کے سات معجزات کو بُنیاد بنایا گیا ہے، لیکن اُس نے اِن کو نشان کے طور پر پیش کیا،ایک ایسا لفظ جو کہ عدالت میں اِستعمال کیا جاتا تھا مُدعی کو بچانے کے لیے۔ یوحنا نے مسیح کو خُدا کے طور پر پیش کیا اور اِس دعوے کو ثابت کرے کے لیے کام کیا۔.

نتیجہ

چار اناجیل۔ یہ بہت زیادہ مماثلت رکھتی ہیں لیکن چند باتوں میں ایک دوسرے سے فرق بھی ہیں۔ یوحنا نے کہا کہ مسیح کی زندگی کا احاطہ ایک کتاب میں نہیں ہو سکتا۔ “اَور بھی بہُت سے کام ہیں جو یِسُوع نے کِئے۔ اگر وہ جُدا جُدا لِکھے جاتے تو مَیں سَمَجھتا ہُوں کہ جو کِتابیں لِکھی جاتِیں اُن کے لِئے دُنیا میں گنُجایش نہ ہوتی” یوحنا 21 باب 25۔ اناجیل کو پڑھتے ہوئے اِس بات کو نہ بھولیں کہ اِن کو لِکھنے والے چاروں لوگوں کا مسیح کے ساتھ تعلق تھا۔ وہ اُن کا بچانے والا تھا۔ وہ اُن کا مسیحا تھا۔ متی اور یوحنا کے لیے وہ اُن کا دوست اور اُستاد تھا۔ دونوں یہ جانتے تھے کہ وہ اپنی موت کے وسیلے سے اُن کی خِدمت کرنے کے لیے آیا ہے۔ وہ خُدا تھا مگر وہ اپنی شخصیت میں اِنسان بنا، کیونکہ اِسی طرح ہی وہ اِس کام کو مُکمل کر سکتا تھا۔ خُدا کا بیٹا ہو کر ہی وہ ہمیں گُناہوں سے بچا سکتا تھا۔ اگر آپ نے اُس کو اپنا نجات دہندہ نہیں مانا تو اِن انجیل کو اِس حقیقت کے بغیر نہ پڑھیے گا کہ خُدا خود زمین پر آیا، وہ مر گیا اور جی اُٹھا تاکہ میں اور آپ اُس کے ساتھ ایک شخصی رِشتہ قائم کر سکیں۔ اِس کو مت چھوڑیں۔