window.dataLayer = window.dataLayer || []; function gtag(){dataLayer.push(arguments);} gtag('js', new Date()); gtag('config', 'G-C7RXD4CHSH'); (function(w,d,s,l,i){w[l]=w[l]||[];w[l].push({'gtm.start': new Date().getTime(),event:'gtm.js'});var f=d.getElementsByTagName(s)[0], j=d.createElement(s),dl=l!='dataLayer'?'&l='+l:'';j.async=true;j.src= 'https://www.googletagmanager.com/gtm.js?id='+i+dl;f.parentNode.insertBefore(j,f); })(window,document,'script','dataLayer','GTM-MQSSHFT');

مُطالعہ

تعارف

اگلے دو اسباق اعمال کی کتاب پر غور کریں گے جس میں لوقا نے انجیل کی کہانی کو جاری رکھا ہے۔ لوقا کی دو کتابیں بغیر کسی رُکاوٹ کے ایک دوسرے کا حصہ بنتی ہیں، اور یہ ظاہر کرتی ہیں کہ اعمال میں بھی مسیح کی خِدمت ویسے ہی درج ہے جیسے اِنجیل میں۔ لوقا اعمال کا آغاز انجیل کے حوالے سے کرتا ہے۔ “ اَے تھُِیفِلُس ۔ مَیں نے پہلا رسالہ اُن سب باتوں کے بیان میں تصنِیف کِیا جو یِسُوع شُرُوع میں کرتا اور سِکھاتا رہا” اور ہم اِس کا خُلاصہ اِس طرح کر سکتے ہیں کہ اعمال میں وہ ہے جو یسوع کرنا اور سِکھانا چاہتا ہے۔

اعمال میں لوقا کا پیغام

الف۔ مسیح اب بھی کام کرتا ہے

لوقا کا پیغام واضع ہے۔ مسیح اِس دُنیا سے چلا گیا لیکن اپنے پیروکاروں کو قوت دینے کے لیے اپنا پاک روح بھیجا تاکہ وہ اُس کا کام جاری رکھ سکیں۔ “مسیح کے کاموں کے بارے میں اپنے دعوے کو ثابت کرنے کے لیے،
لوقا نے اُس کے پیروکاروں کے وسیلے ہونے والے معجزات کو درج کیا۔ لوگ معجزات کرنے کے حامل نہیں ہو سکتے، مسیح دُنیا میں زِندہ اور کام کر رہا تھا۔ لوقا نے یہ بتایا کہ مسیح کا کام دُنیا میں جاری رہا اور یہی معجزات کو بیان کرتا ہے۔” مسیح کے کام کا ایک اور ثبوت یہ تھا کہ وہ لوگوں کی زندگیوں کو بدل رہا تھا۔ اعمال میں لِکھے گئے واقعات کو سمجھنے کا اور کوئی طریقہ نہیں۔

ب۔ اعمال کی کتاب کا خاکہ یہ بتاتا ہے کہ مسیح کام کر رہا ہے۔

اعمال 1: 8 اعمال کی کتاب کا خا کہ بناتی ہے۔ مسیح کے آسمان پر جانے سے پہلے اُس نے اپنے شاگردوں کو بتایا”لیکِن جب رُوح اُلقدس تُم پر نازِل ہوگا تو تُم قُوّت پاو گے اور یروشلِیم اور تمام یہوُدیہ اور سامریہ میں بلکہ زمِین کی اِنتہا تک میرے گواہ ہوگے”۔ اُس کی خدمت کی تحریک تین باتوں پر مُشتمل تھی۔ پہلے کہ وہ یروشلم میں اُس کے گواہ بنیں۔ پھر وہ یہوداہ اور سامریہ کو جائیں، اور پھر زمین کی اِنتہا تک۔

دُنیا کے بدلنے کے لیے مسیح کی حِکمتِ عملی

الف۔ یہ یروشلم سے شُروع ہوا

یروشلم میں کلیسیا کی بُنیاد رکھنے کے پہلے دور کے بارے میں اعمال 1 -7 میں درج ہے۔ اور یہ تین سال کے دور پر مُحیط ہے۔ پہلے چھ ابواب میں، مرکزی کہانی رسولوں کی خِدمت کے بارے میں ہے۔ کیونکہ مسیح نے کوئی بھی تحریری ہدایات نہیں چھوڑی تھی اِس لیے یہ رسول ہر بات کے لیے رہنُما تھے۔ پھر چھٹے باب کے آخر میں کلیسیا اِتنی بڑی ہوگئی کہ رسولوں کے لیے اِس کو سنبھالنا مُشکل ہوگیا تھا۔ پھر اُنہوں نے سات نئے لوگوں کو مُقرر کیا اور خِدمت کے کام کو بارہ شاگردوں اور سات ڈیکنوں میں تقسیم کیا۔ اِنجیل پھیل رہی تھی۔ لوگ مسیح کے ساتھ اپنے تعلق کو بنا رہے تھے، اور زندگیاں تبدیل ہو رہی تھیں۔ مسیح کی کلیسیا ترقی کی طرف گامزن تھی۔

ب۔ کام یہودیہ اور سامریہ تک پھیل گیا۔

انجیل کو یہودیہ اور سامریہ میں لے جانے کی کہانی اعمال 8 -12 میں درج ہے، اور یہ تقریباََ بارہ سال کا عرصہ ہے۔ یہ جُغرافیائی ترقی کی کہانی سے بڑھ کر ہے۔ لوقا دوسرے مردوں اور خواتین کی خِدمت کے بارے میں بھی بتاتا ہے تاکہ یہ بتایا جا سکے کہ پاک روح شاگردوں کے علاوہ عام لوگوں کو بھی اِستعمال کر رہا تھا۔ چھٹے باب میں مُقرر کیے گئے ڈیکن جو تھے اُن کی مُبشرانہ خِدمت بڑی اہمیت کی حامل تھی۔ اور نویں باب میں پولُس کی تبدیلی پڑھنے والے کو حیران کر دیتی ہے۔ پیغام بڑا واضع ہے۔ خُدا کا پاک روح لوگوں کو بدل رہا تھا اور اپنے کام کے لیے تیار کر رہا تھا۔ یروشلم، یہودیہ اور سامریہ میں کلیسیا بڑھ رہی تھی، اور یہ مضبوط اور صحت مند تھی۔

پ۔ کام دُنیا میں پھیل گیا۔

تیسری تحریک کو 13 -28 ابواب میں بیان کیا گیا ہے اور یہ تیرہ سال کے عرصے کو بیان کرتی ہے۔ مسیح نے کہا “تم یروشلم، یہودیہ، سامریہ بلکہ زمین کی اِنتہا تک میرے گواہ ہوگے۔ پولُس کے ذریعے روم اور گِردو نواح میں اِنجیل کی مُنادی کے بارے میں 13 - 28 باب میں درج ہے۔ اُس کی خِدمت مُبشرانہ خِدمت کا آغاز 13 باب میں ہوتا ہے اور اُس کا تعارف نویں باب میں مِلتا ہے۔ جب ہم تینوں تحریکوں کو اِکٹھا کرتے ہیں تو اعمال کی کتاب میں اٹھائیس سال کا عرصہ مِلتا ہے۔ اِس بات کو اِس طرح سے بھی یاد رکھا جا سکتا ہے کہ اعمال کی کتاب میں اٹھائیس ابواب ہیں۔ اٹھائیس باب اور اٹھائیس سال۔

تین۔ سات مرکزی حوالے

اعمال کی کتاب میں سات مرکزی حوالے ہیں جو کہانی کو آگے لے کر چلتے ہیں۔ یہ کلیسیا کی زندگی کے اِہم واقعات کو بیان کرتا ہے اور اِس کی بڑھوتری اور صحت کے بارے میں جاننے میں مدد کرتا ہے۔

الف۔ اعمال 1: 8

اعمال کا بڑا خیال۔ کہ مسیح کے پیروکار اُس کے گواہ تھے اور اُنھوں نے اُس کے پیغام کو ساری دُنیا میں لے کر جانا تھا۔ اِس کا ذِکر اِس آیت میں مِلتا ہے۔ اور یہ آیت اِس کتاب کے سیاق و سباق کو بھی ظاہر کرتی ہے۔ لوقا نے اپنی کہانی کو ترتیب دینے کے لیے مسیح کےاِختیار کو سانچے کے طور پر اِستعمال کیا۔

ب۔ اعمال 2

کلیسیا کی پیدائش دوسرے باب میں درج ہے۔ یہ باب پینتی کوست کے دِن ہونے والے واقعے کو بیان کرتا ہے جب مسیح کے وعدے کے مُطابق پاک روح شاگردوں پر آیا۔ یروشلم کے مسیحیوں نے معجزانہ طور پر اُن زُبانوں میں اِنجیل کو پیش کیا جن کو اُنہوں نے پہلے کبھی نہیں بولا تھا۔ پطرس کا نجات کے پیغام کی مُنادی کرنا اور تین ہزار لوگوں کا مسیح کو قبول کرنا بھی اِسی معجزانہ واقع کے حصہ ہے۔ ہم اِس بات کا صرف اندازہ ہی کرسکتے ہیں کہ اِن نئے مُبشروں کے لیے یہ کیسی تصدیق تھی۔ اور وہ اُس دن اُنھوں نے اِس بات پر مُکمل یقین کیا ہو گا کہ مسیح نے یہ بات سنجیدہ طور پر کہی تھی “ تم قوت حاصل کرو گے اور میرے گواہ ہوگے’

پ۔ اعمال 6 -8

اِن ابواب میں، لوقا کلیسیا میں مزید رہنُماؤں کی ضرورت کے بارے میں بتاتا ہے۔ خِدمت کے کام کو صِرف رسولوں سے پورا نہیں کیا جاسکتا۔ پاک روح مسیح کی خوشخبری کو بتانے کے لیے دوسروں کو برکت دے رہا تھا اور اِستعمال کر رہا تھا۔ لوقا سات میں سے دو ڈیکن جن کو چُنا گیا تھا اُن کی کہانی کو بھی شامل کرتا ہے باب 6 میں۔ ستِفنس کا عظیم پیغام ساتویں باب میں درج ہے، اور فِلپ کی حبشی خوجے اور سامریوں کو مُنادی کا ذِکر آٹھویں باب میں ہے۔ حِکمتِ عملی کے بارے میں یہ دو واقعات ہیں۔ ستِفنس نے مسیح کے پیغام پر سمجھوتا نہیں کیا، اور فِلپ اِنجیل کو یہودی سرحدوں سے باہر لے گیا۔ اور یہ جاننا ضروری ہے کہ یہ لوگ شاگرد نہیں تھے۔ خُدا کا پاک روح نئے لوگوں کے وسیلے خِدمت کا کام کر رہا تھا۔ ایمانداروں کی جماعت میں کام پھیل رہا تھا۔ کام کرنے والے لوگ بڑھ رہے تھے۔

ت۔ اعمال 9

یہ حوالہ اعمال کی کتاب کے مرکزی کردار کی تبدیلی کے بارے میں ہے۔ اِس شخص کا نام ساؤل تھا جو کہ پولُس رسول کہلایا۔ ساؤل کلیسیا کے بڑے دُشمن سے بدل کر پولُس کی صورت میں کلیسیا کا ایک بڑا حامی بنا۔ اِس لیے باب نو کو غور سے پڑھیں کیونکہ یہ اُس شخص کو مُتعارف کرواتا ہے جو باب 13 سے 28 تک ساری دُنیا کے سامنے خُدا کا خادم بنا۔ اگلے سبق میں ہم پولُس کی زندگی کے بارے میں اور زیادہ جانیں گے۔

ٹ۔ اعمال 10 اور 11

اِن ابواب میں لوقا ہمارا تعارف پہلی غیر قوم کی کلیسیا کے ساتھ کرواتاہے۔ وہ اِس واقعے کو اِس طرح سے بیان کرتا ہے جس سے اُس دور میں کلیسیا کا اہم مسلہ جس کا وہ سامنا کر رہے تھے اُجاگر ہوتا ہے۔ پطرس کو خُدا نے چُنا کہ وہ غیر قوم کے لوگوں کی پہلی کلیسیا بنائے۔ لیکن پطرس بھی جو مسیح کے ساتھ رہا، غیر قوم کو مُنادی کرنے کے بعد اُن کو مسیح میں شامل کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔ وہ ناپاک تھے اور یہودی اُن کو حقیر جانتے تھے۔ حقیقت میں جب پطرس ایک غیر قوم کے گھر گیا، اُس نے میزبان کو یاد دِلایا، ایک رومی صوبے دار جس کا نام کرنیلیس تھا، کہ وہ اُس کے گھر میں داخل ہو کر یہودی قانون کو توڑ رہا ہے۔” اُن سے کہا کے تُم جانتے ہوکہ یہُودی کو غَیر قَوم والے سے صُحبت رکھنا یا اُس کے ہاں جانا ناجائِز ہے مگر خُدا نے مُجھ پر ظاہِر کِیا کہ مَیں کِسی آدمِی کو نجس یا ناپاک نہ کہُوں۔” اعمال 10 باب 28

جب پطرس نے اِس عام واقعے میں کہا، “خُدا نے مُجھے دِکھایا:، اصل میں اِ میں ایک ظاہری معجزے کی ضرورت تھی۔ پطرس کو خُدا سے ایک معجزانہ پیغام کی ضرورت تھی اِس سے پہلے کہ وہ غیر قوموں کے پاس جاتا۔ بیشک مسیح نے پطرس کو دُنیا کی اِنتہا تک کے لیے اپنا شاگرد چُنا تھا، پطرس یہ نہیں سوچ سکتا تھا کہ مسیح نے غیر قوموں کو بھی شامل کیا ہے۔ اِس لیے اعمال 10 -11 باب اعمال کی کہانی میں ایک اہم موڑ کو بیان کرتے ہیں دُنیا تک جانے سے پہلے تعصب پر غلبہ پانا ضروری ہے۔

ث۔ اعمال 15

چھٹا اہم حوالہ، اعمال 15، یروشلم کی کونسل کو بیان کرتا ہے۔ پولُس اور برنباس کے پہلے تبلیغی سفر کے بعد وہ انطاکیہ میں اپنے گھر کو واپس آئے۔ کُچھ یہودی مسیحی پریشان تھے کہ اِنھوں نے موسیٰ کی شریعت کے بغیر غیر قوموں کو نجات کی دعوت دی ہے۔ یہ اِتنا پڑا مسئلہ بن گیا کہ اُن کو اِس کے حل کے لیے رسولوں اور یروشلم کے بزرگوں سے مِلنا پڑا۔ کونسل نے یہ خُلاصہ کیا کہ غیر قوموں کو مسیحی ہونے کے لیے شریعت کی پابندی کرنا لازمی نہیں، اور اُس لازمی سچائی کی تصدیق کی جو اِفسیوں کی کلیسیا کو لِکھی: “کِیُونکہ تُم کو اِیمان کے وسِیلہ سے فضل ہی سے نِجات مِلی ہے اور یہ تُمہاری طرف سے نہِیں۔ خُدا کی بخشِش ہے۔ اور نہ اعمال کے سبب سے ہے تاکہ کوئی فخر نہ کرے” (اِفسیوں 2 باب 8-9)۔ اعمال دس اور گیارہ کی طرح اعمال پندرہ ہمیں یہ بتاتی ہے کہ کس طرح سے اِبتدائی کلیسیا نے کس طرح سے ثقافتی دیواروں پر غلبہ پایا۔

ج۔ اعمال 13 -28

اِن ابواب میں پولُس کی تبلیغی خِدمت اور اُس کی قید تحریر ہے۔ اُس کے تبلیغی سفر جو اعمال 13- 21 میں درج ہیں، پولُس اور اُس کے ساتھیوں نے نئی کلیسیاؤں کی بُنیاد رکھی اور اُن کو بعد میں خطوط بھی لِکھے۔ گلتیوں، فلِپیوں، تھسلنیکیوں، کرنتھیوں اور اِفسس کی کلیسیاؤں کی حوصلہ افزائی اور ہدایت کے لیے پولُس نے خطوط لِکھے۔ اعمال 13-21 میں اِن خطوط کو یکجا کرنے سے ہم اِن خطوط اور اعمال کو بہتر طور پر سمجھ سکتے ہیں۔

پولُس کی قید کے چار سال 21-28 باب میں درج ہیں۔ ہم اپنے اگلے سبق میں اِن ابواب کے بارے میں تفصیل کے ساتھ پڑھیں گے۔ یہ سات مرکزی حوالے ہمیں اعمال کی کتاب میں لے کر چلتے ہیں اور ہمیں حیرت انگیز طور پر بتاتے ہیں کہ مسیح کے گواہوں نے کس طرح گواہی کو یروشلم (1 -7) یہودیہ اور سامریہ (8-12) اور زمین کی اِنتہا تک (13- 28)۔

دو طرح کے حوالے

الف۔ بڑھوتری کے حوالے

اعمال کی کتاب میں، لوقا نے خاص طور پر دو طرح کے حوالے شامل کیے: بڑھوتری کے حوالے اور تصویری حوالے۔ اعمال 2 باب میں بڑھوتری کے حوالوں کی مثال۔ عیدِ پینتکُست پر پطرس کی مُنادی کے بعد، تین ہزار لوگ مسیح کے پاس آئے۔ بڑھوتری کے اور ابواب ہمیں بتاتے ہیں کہ خُداروزانہ مزید لوگوں کو کلیسیا میں شامل کر رہا تھا، مزید لوگ اِیمان لائے، اور شاگردوں کی تعداد تیزی سے بڑھی۔ لوقا یہ بیان دیتا رہا کہ انجیل کی مُنادی کارآمد تھی۔ ہر روز لوگ اُس کی کلیسیا کے رُکن بن رہے تھے۔ یہ حوالے اہم کیونکہ تعداد خُدا کے لیے اِہمیت رکھتی ہے۔ اور تعداد میں اِضافہ اِس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ ایک اور شخص کو مسیح میں زندگی گُزارنے کا موقع مِلا ہے۔

ب۔ تصویری حوالے

  1. خوشخبری کی تصویر۔ بڑی تعداد خوشی کی بات ہے، لیکن لوقا نے ایک اور قِسم کے حوالے کو شامل کیا، جس کو ہم تصویری حوالے کہ سکتے ہیں۔ یہ ہم کو ایک کلیسیا میں ہونے والے واقعات کا تصویری خاکہ پیش کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر، اعمال دو اور چار اِس بات کو بیان کرتے ہیں کہ یروشلم کی کلیسیاؤں میں کیا ہو رہا تھا۔ ہم یہ پڑھتے ہیں کہ لوگ روز مِلتے تھے اور اِکٹھے کھانا کھاتے،پاک اِعشا میں شامل ہوتے اور ایک دوسرے کا خیال رکھتے۔ جب غریب لوگ اُن کے درمیان آتے، تو جن کے پاس زمین یا مال تھا بیچ کر اُن کی مدد کرتے جو ضرورت مند تھے۔ کلیسیا نہ صرف تعداد میں بڑھی بلکہ معیار میں بھی کیونکہ لوگ مسیح کی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے بدل گئے۔ یہ تصویری خاکے بتاتے ہیں
  2. سخت پیغام۔ لیکن لوقا نے اعمال پانچ اور چھ جیسے حوالوں کو بھی شامل کیا جو کلیسیا کی مُشکلات کو بیان کرتے ہیں۔ جو لوگ ایماندار نہیں تھے وہ نہ تو ایمانداروں کی خصوصیات کوجانتے تھے اور وہ اُن کو اچھا بھی نہیں سمجھتے تھے۔ وہ اِنسان تھے اور اِس لیے مُشکلات کا سامنا بھی کرتے تھے۔ مسیحی اپنی مُشکلات کا سامنا بھی کرتے تھے اور ایک دوسرے کے ساتھ مُحبت بھی کرتے تھے۔ وہ ایک دوسرے کا خیال بھی کرتے تھے۔ اُنھوں نے اپنے ایمان پر کسی چیز کو ترجیح نہ دی۔ اُنھوں نے ایسے زندگی گُزاری کہ یہ سب سچ لگا۔ مسیحت لوگوں کی زندگیوں کو بدل رہی تھی کیونکہ یہ ایک اِنسان کی تحریک نہیں تھی۔ یہ شخص جو خُدا تھا اور جس کا نام مسیح تھا وہ اب بھی زندہ تھا۔ اُس کا جی اُٹھنا اصل میں وقوع پذیر ہوا۔ مسیح نے اپنے پاک روح کو بھیجا تاکہ لوگوں کو قوت مِل سکے، اور خُدا کام کر رہا تھا۔ یہ ایک قابلِ فخر تشریح ہے اُس کام کی جو اُن لوگوں نے کیا۔

نتیجہ

اگر لوقا آج کے دور میں کلیسیا کے بارے میں لِکھ رہا ہوتا تو وہ کیا لِکھتا؟ کیا یہ ایسے لوگوں کی کہانی ہوتی جو ایک دوسرے کا خیال کرتے اور مُحبت کرتے ہیں؟ کیا اِس میں وہ لوگ شامل ہوں گے جو ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں؟ کیا وہ اُن کلیسیاؤں کے بارےمیں لِکھے گا جو اپنے مسائل کو مُحبت کی روح کے ساتھ حل کرتی ہیں؟ کیا ایسے لوگ جو ایماندار نہیں ہیں یہ کہیں گے کہ ہم اِس تحریک کا حصہ بننا چاہتے ہیں؟ کیا وہ اپنی تحریر میں یہ لِکھے گا کہ خُدا ہر روز لوگوں کو نجات دے کر کلیسیا میں شامل کر رہا ہے؟ یہ وہ سوال ہیں جو ہمیں اپنے آپ سے کرنے کی ضرورت ہے۔