window.dataLayer = window.dataLayer || []; function gtag(){dataLayer.push(arguments);} gtag('js', new Date()); gtag('config', 'G-C7RXD4CHSH'); (function(w,d,s,l,i){w[l]=w[l]||[];w[l].push({'gtm.start': new Date().getTime(),event:'gtm.js'});var f=d.getElementsByTagName(s)[0], j=d.createElement(s),dl=l!='dataLayer'?'&l='+l:'';j.async=true;j.src= 'https://www.googletagmanager.com/gtm.js?id='+i+dl;f.parentNode.insertBefore(j,f); })(window,document,'script','dataLayer','GTM-MQSSHFT');

مُطالعہ

تعارف

سبق نمبر چھ میں، ہم نے پولُس کی زندگی اور خِدمت کا جائزہ لیا۔ کلیسیا بڑھ رہی تھی اور لوگوں کی زندگیان بدل رہی تھیں۔ اِن نئے مسیحیوں کو ہر چیز کے ساتھ نئے طریقے سے برتاؤ کرنے کی تعلیم دی گئی، پیسے کے ساتھ، بیوی کے ساتھ، اور دُشمنوں کے ساتھ۔ پاک روح لوگوں کی زندگیوں میں ایک اِنقلاب لے کر آرہا تھا۔ لیکن اِنقلاب ہمیشہ پریشان کُن ہوتے ہیں اور لوگ واضح طور پر سمجھ نہیں پاتے کہ اِنقلاب کا تقاضہ کیا ہے۔ تو اِس لیے خُدا نے ہمیں اِکیس خطوط دیے جو ہمیں بتاتے ہیں کہ اِنقلابی زندگی کو کیسے گُزارا جاتا ہے۔ اِن اِکیس خطوط میں سے پولُس نے تیرہ خطوط لِکھے۔ ہر ایک کسی مخصوص شخص یا کلیسیا کو لِکھا گیا۔ باقی آٹھ کو چار مُصنفین نے لِکھا: یعقوب، یوحنا، پطرس اور عبرانیوں کا بے نام مُصنف۔ کُچھ خطوط پھیلی ہوئی کلیسیا کو لِکھے گئے اور اِن کو عام خطوط بھی کہا جاتا ہے۔ یوحنا کے تین خطوط اور مُکاشفہ کی کتاب اُس کی اِنجیل سمیت، کو یوحنا کی تصنیف کہا جاتا ہے۔ اگلے آنے والی اسباق میں ہم اِن آٹھ خطوط کا مُطالعہ کریں گے، لیکن اگلے دو اسباق میں ہم پولُس کے تیرہ خطوط کا جائزہ لیں گے۔ بیشک خط اور مراسلے میں تھوڑا فرق ہوتا ہے، یہ جائز ہے کہ دونوں کو ایک دوسرے کے مُترادف کے طور پر اِستعمال کیا جاسکتا ہے۔

رومیوں

ہمیں اِس بات کو یاد رکھنا چاہیے کہ یہ نئے عہد نامے کے جائزے پر مبنی نصاب ہے۔ ہمارا مقصد نئے عہد نامے کی کُتب کا تعارف کروانا ہے نہ کہ اُن کی تحریر کا تفصیلی مُطالعہ۔ ہم اِس بات پر زیادہ غور کرتے ہیں کہ یہ کتابیں کیوں لِکھی گئیں، کس کو لِکھی گئیں، اِن کا مرکزی خیال کیا ہے، اور اِن کی تحریر کو کِس طرح سے ترتیب دیا گیا ہے۔ ڈیلی بریڈ یونیورسٹی اور کرِسچن یونیورسٹی گلوبل نیٹ بائبل کی اِن کُتب کے بارے میں اِنفرادی کورس فراہم کرتی ہیں، تاکہ اُن کے پس منظر اور مواد کا گہرے طور پر مُطالعہ کیا جاسکے۔ آپ بہتر خِدمت کے لیے خُدا کے کلام کو اِن اسباق کے ذریعے سمجھ سکتے ہیں۔

“نئے عہد نامے میں پولُس کا پہلا خط رومیوں کا خط ہے۔ رومیوں اور کُلسیوں کے خطوط وہ ہیں جو پولُس نے اُن کلیسیاؤں کو لِکھے جن کو اُس نے نہیں بنایا تھا۔ یہ خطوط اُن لوگوں کو لِکھے جو اُس کو اُس کے کردار کی وجہ سے جانتے تھے لیکن پولُس نے ذاتی طور پر اُن کے درمیان مُنادی نہیں کی تھی۔
رومیوں کا خیال خوشخبری ہے، اور اِس کا مرکزی خیال یہ ہے کہ خُدا کی خوشخبری ایک اہم پیغام ہے۔ کیونکہ پولُس نے ذاتی طور پر اِنجیل کو اِن لوگوں کے سامنے پیش نہیں کیا تھا، اُس کے لِکھنے کا مقصد یہ تھا کہ لوگ جان سکیں کہ خوشخبری ہے کیا۔ اِنجیل کے بہت سے مسخ شُدہ انداز تھے، اور پولُس روم کے دورے کی تیاری کے دوران اِس بات کی وضاحت کر رہا تھا کہ اُس کا پیغام کیا ہے۔ رومیوں کی کتاب میں جو زبردست سوال ہے وہ یہ ہے کہ خوشخبری ہے کیا؟ پولُس ایک مُکمل وضاحت دیتا ہے خوشخبری کے بارے میں جو اُس کے خطوط میں مِلتی ہے۔ رومیوں کے اندر ایک خاص بیان یہ ہے “کِیُونکہ مَیں اِنجیل سے شرماتا نہِیں۔ اِس لِئے کہ وہ ہر ایک اِیمان لانے والے کے واسطے پہلے یہُودی پھِر یُونانی کے واسطے نِجات کے لئِے خُدا کی قُدرت ہے۔ اِس واسطے کہ اُس میں خُدا کی راستبازی اِیمان سے اور اِیمان کے لِئے ظاہِر ہوتی ہے جَیسا لِکھّا ہے راست باز اِیمان سے جِیتا رہے گا” (رومیوں 1: 16 -17) ۔ رومیوں ایک بڑا نظریاتی صحیفہ ہے۔ یہ پولُس کی ایک مُکمل وضاحت اور اُس کا ایک بڑا کام ہے۔

کتاب دو بڑے حصوں میں تقسیم ہے۔ 1 -11 ابواب میں پولُس مسیح کی اِنجیل کو بیان کرتا ہے، اور یہ حصہ مرکزی طور پر نظریاتی ہے۔ 12 -16 ابواب میں پولُس بیان کرتا ہے کہ کس طرح سے اِنجیل پر ایمان رکھنے سے ہماری روز مرہ زندگی اثر انداز ہوتی ہے۔ فطرتی طور پر یہ بہت زیادہ عملی ہے۔ پولُس کو اِس کے لیے قائل نہیں کیا جاسکتا تھا، اور ہمارے لیے بھی ایسا ہی ہے، کہ ہر کوئی رومیوں 1- 11 کی سچائی کو سمجھ سکے اور رومیوں 12 -16 کے تقاضے کا جواب دینے کے لیے اپنے آپ کو مجبور نہ سمجھیں۔ رومیوں ہمیں خوشخبری کی گہری اور مُکمل تفصیل فراہم کرتی ہے۔ آج کے دور میں ہم اِس کو بُنیادی تحریر کے طور پر استعمال کرتے ہیں ایک ہدایت کے طور پر مسیحی نظریے کے مُطابق زندگی کو گُزارنے کے لیے۔

پہلا کرنتھیوں

نئے عہد نامے میں اگلی کتاب پہلا کرنتھیوں ہے۔ پولُس کا اِس کو لِکھنے کا مقصد یہ تھا کہ وہ کلیسیا کے مسائل کو مُخاطب کرنا چاہتا تھا۔ کرنتھس سے لوگوں نے پولُس کے ساتھ اِفسس میں مُلاقات کی، اور کلیسیا کے بارےمیں جو باتیں اُنھوں نے پولُس کو بتائیں اُن کی وجہ سے پولُس پریشان ہوا اور اُس نے اِن مسائل کو مُخاطب کرنے کے لیے یہ خط لِکھا۔ پولُس کرنتھس جانے کا سوچ رہا تھا، لیکن اُس نے یہ سوچا کہ یہ مسائل اُس کے وہاں پہنچنے کا اِنتظار نہیں کر سکتے۔ دوسرے مسائل کے ساتھ پولُس نے کلیسیا کے اندر تقسیم کو بھی مُخاطب کیا۔ کلیسیا کے اندر دو لوگ ایسے بھی تھے جو غیر اِخلاقی تعلق میں رہتے تھے اور لوگ اِس پر بات کرنے میں ناکام تھے۔

پہلے کرنتھیوں کے دوسرے حصے میں پولُس نے اُن سوالوں کے جواب دیے ہیں جو کرنتھیوں کے لوگوں نے ایک خط کے ذریعے پوچھے تھے۔ وہ جاننا چاہتے تھے شادی کے بارے میں، مسیحی رویے کے بارے میں،کلیسیائی ترتیب کے بارے میں، روح کی نعمتیں، اور مسیح کے جی اُٹھنے کی تصدیق کے بارے میں۔ پہلاے کرنتھیوں کا بڑا مقصد یہ ہے کہ اِنجیل اِتنی طاقتور ہے کہ اِس کو روز مرہ زندگی میں نطر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ کیونکہ وہ مسیحی تھے اِس لیے پولُس اِس بات پر زور دیتا ہے کہ وہ اپنی زندگی کو مسیح کی تعلیمات کے مُطابق گُزاریں۔

پولُس کرنتھیوں کے بہت سے ایمانداروں کو جانتا تھا۔ 51- 52 صدی میں اُس نے وہاں پر اٹھارہ مہینے گُزارے تھے کلیسیا کی بُنیاد رکھنے کے لیے۔ لیکن وہ لوگ جو پولُس کو جانتے نہیں تھے مسیح کو قبول کر کے کلیسیا کا حصہ بنے۔ بہت سے لوگوں نے اپلوس کو ترجیح دی، جو کہ اُن کا پادری تھا (پہلا کرنتھیوں 1: 10 -12)، جبکہ دوسروں نے پولُس کو ترجیح دی۔ پولُس کا جواب یہ تھا کہ وہ دونوں اِکٹھے کام کرتے ہیں۔ اُس نے لِکھا “مَیں نے دَرخت لگایا اور اپلّوس نے پانی دِیا مگر بڑھایا خُدا نے” (پہلا کرنتھیوں 3 باب 6)۔ باب 1 -6 میں پولُس نے کرنتھس کے بارے میں جو باتیں سُنیں اُن کا جواب دیا اور اُن کے خاص سوالوں کا 7 -16 ابواب میں جواب دیا۔

پہلے کرنتھیوں میں موجود مواد پُرانا نہیں ہے۔ کرنتھیوں کو لِکھا گیا یہ پہلا خط ہمیں اُن کے کُچھ مسائل سے واقفیت دیتا ہے اور بہت سی ہدایات دیتا ہے کہ اگر آج ہم ایسی مُشکلات کا سامنا کریں تو کس طرح سے اُن کا مُقابلہ کر سکتے ہیں۔

دوسرا کرنتھیوں

دوسرا کرنتھیوں پہلے کرنتھیوں کے کُچھ مہینے بعد لِکھا گیا تقریباََ 55 صدی میں۔ اِس خط میں پولُس کا مقصد یہ تھا کہ وہ اپنے رسول ہونے اور اپنی شخصیت کا دِفاع کرے اور بیان کرے۔ کلیسیا میں کُچھ لوگ پولُس کے بہت زیادہ خلاف تھے۔ وہ اُس کو بددیانت اور فراڈ کہتے تھے اور پولُس کا اپنے منصوبوں کو بدلنے کو بدیانتی تصور کرتے تھے۔ اُس نے کرنتھیوں کو بتایا کہ مکدُنیہ کو جاتے ہوئے کرنتھس میں قیام کرے گا۔ لیکن اُس کا منصوبہ بدل گیا اور وہ پہلے مکدُنیہ کو گیا۔ دوسرے کرنتھیوں کو اُس نے مکدُنیہ سے لِکھا اور اُس نے کرنتھیوں کو بتایا کہ اُس نے منصوبہ بنایا ہے کہ وہ افسس کو واپسی پر کرنتھس میں رُکے گا۔

پولُس کے دُشمنوں نے منصوبے کو بدلنے کی وجہ سے اُس پر دھوکہ دہی کا اِلزام لگایا۔ پولُس نے ایک سخت خط لِکھا، اور کرنتھس کی کلیسیا میں خلل ڈالنے والے اور بد اِخلاق اراکین کی سرزنش کی اور وہ ناراض ہوئے۔ اُس کے دُشمن طاقتور تھے جو اُس کی ساکھ کو خراب کرنا چاہتے تھے۔ اِس خط کو لِکھنے کا اُس کا مرکزی مقصد اپنے رویے کو بیان کرنا اور ایک رسول کے طور پر اپنی ساکھ کا دِفاع کرنا تھا۔ یہ ایک سخت خط ہے لیکن یہ مُشکلات پیدا کرنے والوں کے ساتھ امن کی کوشش کے طور پر لِکھا گیا ہے۔ پولُس اِن مسیحیوں کا خیال کرتا تھا۔ اِن میں بہت سے اچھے دوست تھے،لیکن پھر بھی اُس نے اُن کا سامنا کیا، لیکن یہ اُس نے مُحبت اور صبر کے ساتھ کیا۔ اُس کا مقصد اُس تعلق کو بحال کرنا تھا جو تناؤ کا شِکار تھا یا اُس میں دراڑ آ چُکی تھی۔

“ دوسرے کرنتھیوں میں پولُس کامرکزی خیال یہ ہے،کہ اُس کا طرزِعمل،اُس کا کردار، خُدا کی طرف سے اُس کی بُلاہٹ سب اُس کی خِدمت کے لیے جائز ہیں۔ خط تین حصوں پر مُشتمل ہے۔ ابواب 1 -7 میں پولُس اپنے طرزِعمل اور خِدمت کو بیان کرتا ہے۔ باب 8- 9 میں وہ اپنے پڑھنے والوں کو اِس بات پر قائل کرتا ہے کہ وہ یروشلم میں چرچ کے لیے فراغ دِلی سے پیسہ دیں۔ ابواب 10 -13 میں پولُس اپنے کردار اور خِدمت کی حمایت کرتا ہے اور اس میں اس کی کچھ انتہائی گہری اور ذاتی طور پر شفاف تحریر ہے۔ پولس کا اپنے جواز کا، سب سے بڑا دفاع اس کا معیار زندگی تھا۔اگر ان کی زندگی اس کے پیغام سے متصادم ہوتی تو وہ اپنی سب سے طاقتور دلیل سے محروم ہوجاتا۔ ہم آج اسے ایک نمونے کے طور پر استعمال کرتے ہیں کہ کس طرح باہمی مسائل اور پریشانیوں کو دور کریں۔

گلتیوں

گلتیوں کے خط کو غالباََ 50ویں صدی میں اُن کلیسیاؤں کو لِکھا گیا تھا جن کی بُںیاد پولُس اور برنباس نے 48 -50 صدی میں اپنے پہلے مِشنری سفر کے دوران رکھی اور غالباََ 50 ویں صدی میں یروشلم کونسل کے اِنعقاد سے پہلے لِکھا گیا۔ گلتیوں کے لوگ پولُس اور برنباس کی منادی اور خوشخبری کے پیغام کو ترک کرکے ایک ایسے پیغام کو اپنا رہے تھے جو ایمان اور کام کو یکجا کرتا تھا۔ پولس اور برنباس کے چلے جانے کے بعد کچھ یہودی اساتذہ جومسیحی ہوچُکے تھے گلتیوں کی کلیسیا میں آئے اور یہ تعلیم دی کہ غیر یہودیوں کو یہودی رسمی قوانین پر عمل کرنا پڑے گا (ایسے لوگوں کو یہودی رسم و رواج پر عمل کرنے والے کہا جاتا ہے)۔ اُنھوں نے پولُس کے پیغام کے اِختیار کو کم سے کم کرنے کے لیے یہ بھی اِلزام لگایا کہ پولُس ایک جائز رسول نہیں ہے۔ گلتیوں کے کُچھ لوگ یہودی رسم ورواج کے پیغام کو اپنا رہے تھے۔

“گلتیوں کو لکھے گئے خط کا مقصد اِس مُلحدانہ تعلیم کا مقابلہ کرنا اور گلتیوں کو مسیح کے وفادار رہنے کا مطالبہ کرنا تھا۔ نتیجتاََ یہ خوشخبری کا ایک طاقتور اور آسان اِظہار ہے۔ یہ واضح طور پر بیان کرتا ہے کہ نجات خدا کا مفت تحفہ ہے جو اس کے فضل سے پیش کیا گیا ہے۔ اس کتاب کا دوسرا مقصد پولس کی رسولی بُلاہٹ کی وضاحت اور دفاع کرنا تھا۔ ابواب 1 اور 2 میں وہ واضح ثبوت پیش کرتا ہے کہ وہ ایک جائز رسول تھا۔

“گلتیوں کا بڑا خیال یہ ہے کہ فضل کی خوشخبری ہمیں مسیح میں بڑھنے کی آزادی دیتی ہے۔ یہ نئے مومنین مسیحی بننے کے طریقوں میں مشغول تھے ، اور یہ انہیں اپنے عقیدے میں بڑھنے سے روک رہا تھا۔ اس کے نتیجے میں ، مسیحت ان کے لیے کام نہیں کر رہی تھی اور وہ کسی اور راستے پر غور کر رہے تھے۔ پولس نے اس طرف اشارہ کیا کہ اگر خوشخبری کو صحیح طرح سے سمجھا جائےاور اِس پر زندگی گزاری جائے تویہ کام کرتی ہے۔ اگر وہ پولس کی تعلیم پر عمل پیرا ہوتے تو ، وہ اپنی زندگی کو بدلنے کے لیے اس کی سچائی اور طاقت دریافت کریں گے۔ جب خوشخبری کا پیغام آتا ہے تو ، خدا کے روحانی پھل پیدا کرتا ہے۔

“گلتیوں کا لہجہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ پولُس گلتیوں سے اور ان کے خوشخبری کو ترک کرنے سے مایوس تھا۔ یہ اس کے تمام خطوط کا سب سے زیادہ غیر روایتی خط ہے جس میں ذاتی مبارکباد کا فقدان ہے۔ یہ خط تین بڑے موضوعات کے گِرد ترتیب دیا گیا ہے۔ پولس باب 1 اور 2 میں اپنے رسول ہونے کا دفاع کرتا ہے۔ وہ باب 3 اور 4 میں انجیل کی مکمل وضاحت فراہم کرتا ہے؛ اور باب 5 اور 6 میں وہ وضاحت کرتا ہے کہ روح القدس کس طرح خوشخبری کو زندگی کو تبدیل کرنے کے لئے استعمال کرتا ہے اور اس کے پڑھنے والوں کو کس طرح روح القدس کی تعلیمات اور طاقت کے ساتھ چلنا چاہیے۔

ہر نسل کے مسیحی اس وقت اپنی پُرانی عادات میں لوٹ جاتے ہیں جب وہ نئی عادات کو اپنے اندر قائم نہیں کر پاتے۔ پولُس کے سوالات گلتیوں کے لیے وقت کی قید سے ماورا ہیں۔ “ مَیں تُم سے صِرف یہ دریافت کرنا چاہتا ہُوں کہ تُم نے شَرِیعَت کے اعمال سے رُوح کو پایا یا اِیمان کے پَیغام سے؟ کیا تُم اَیسے نادان ہو کہ رُوح کے طَور پر شُرُوع کر کے اَب جِسم کے طَور پر کام پُورا کرنا چاہتے ہو”؟ (گلتیوں 3 باب 2- 3)

“پولس نے استدلال کیا کہ وہ روح القدس کی طاقت سے مسیح میں تبدیل ہوئے ہیں، لیکن اب وہ اپنے جسم کی طاقت سے مسیحی زندگی گزارنے کی کوشش کر رہے تھے۔ باب پانچ میں جسم کی تباہ کُن خواہشات (5: 19- 21) اور روح کے تعمیری پھلوں (5: 22- 23) میں موازنہ پیش کیا گیا ہے۔ اس موازنے سے یہ واضح ہوجاتا ہے کہ پولس نے ہمیں کیوں حکم دیا ہے”” لیکِن اگر تُم ایک دُوسرے کو کاٹتے اور پھاڑے کھاتے ہو تو خَبردار رہنا کہ ایک دُوسرے کا ستیاناس نہ کر دو۔ مگر مَیں یہ کہتا ہُوں کہ رُوح کے مُوافِق چلو تو جِسم کی خواہِش کو ہرگِز پُورا نہ کرو گے””(گلتیوں5: 15- 16) ۔ گلتیوں نے واضح اور زبردست زبان میں فضل کی خوشخبری پیش کرکے نئےعہد نامہ کی تعلیم میں شراکت کی۔ ہم آج اسے اُن لوگوں کے لیے جو ایماندار نہیں ہیں اُن کے سامنے خوشخبری پیش کرنے کے لئے استعمال کرتے ہیں جو ابھی تک مسیح کے پاس نہیں آئے ہیں اور مومنین کو یہ سمجھنے میں مدد دیتے ہیں کہ خدا کی روح کی طاقت میں کیسے چلنا ہے۔

اِفسیوں

“اِفسیوں اُن چار خطوط میں سے ایک ہے جو جیل میں سے لِکھے گئے۔ 62 سے 64 صدی تک ، جب وہ روم میں نظربند تھا، پولس نے افسس ، فلپی ، اور کُلسے کی کلیسیاؤں اور اپنے دوست فلیمون کو خطوط لکھے۔ افسیوں کو نظریاتی یا طرز عمل سے نمٹنے کے لئے نہیں لکھا گیا تھا،بلکہ صحتمند کلیسیا کو مسیحی زندگی کی بلندیوں تک پہنچانے اور ان کی حوصلہ افزائی کرنے کے لئے۔ اس کا مقصد اپنے قارئین سے گزارش کرنا تھا ،””جِس بُلاوے سے تُم بُلائے گئے تھے اُس کے لائِق چال چلو”” (اِفسیوں 4باب 1)۔ پولس 52 صدی میں اپنے دوسرے تبلیغی سفر کے اختتام پر اِفسس میں بہت مختصر طور پر رک گیا تھا۔ لیکن اس نے اپنے تیسرے تبلیغی سفر کے دوران تقریبا تین سال تک اِفسس کوتبلیغی کام کے لیے استعمال کیا تھا اور وہاں مضبوط تعلقات استوار کیے۔ وہ ان میں سے بہت سے لوگوں کو بخوبی جانتا تھا ، اور اُس کی تحریر سے ہم اُسکے خلوص کا تصور کرسکتے ہیں، “”پَولُس کی طرف سے جو خُدا کی مرضی سے مسِیح یِسُوع کا رَسُول ہے اُن مُقدّسوں کے نام جو اِفِسُس میں ہیں اور مسِیح یِسُوع میں اِیماندار ہیں۔ ہمارے باپ خُدا اور خُداوند یِسُوع مسِیح کی طرف سے تُمہیں فضل اور اِطمینان حاصِل ہوتا رہے”” (اِفسیوں 1باب 1- 2)۔ اسی طرح ہم تصور کرتے ہیں کہ جب افسیوں کو پولُس کی طرف سے خط موصول ہوا ، تو وہ اپنے پیارے استاد کی بات سن کر بہت پرجوش ہوگئے۔

افسیوں کا بڑا خیال پولس کی نصیحت میں سے لیا جاسکتا ہے 4: 1-3

پَس مَیں جو خُداوند میں قَیدی ہُوں تُم سے اِلتماس کرتا ہُوں کہ جِس بُلاوے سے تُم بُلائے گئے تھے اُس کے لائِق چال چلو۔ یعنی کمال فروتنی اور حِلم کے ساتھ تحمُّل کر کے محبّت سے ایک دُوسرے کی برداشت کرو۔ اور اِسی کوشِش میں رہو کہ رُوح کی یگانگی صُلح کے بند سے بندھی رہے۔

“غور کریں کہ اِس حوالے میں دو فعل مُطلق ہیں۔ اُس نے اُن کو ہدایت کی کہ “”جِس بُلاوے سے تُم بُلائے گئے تھے اُس کے لائق چال چلو””۔ اور “”رُوح کی یگانگی صُلح کے بند سے بندھی رہے””۔ لہذا افسیوں کا بڑا خیال یہ ہے کہ جب ہم اتحاد میں چلتے ہیں تو ہم اپنی بُلاہٹ کے مُطابق چلتے ہیں۔

“خطوط میں دو تحریکیں ہیں۔ ابواب 1–3 ہمیں سکھاتے ہیں کہ خدا نے اتحاد کو ممکن بنایا ہے۔ پہلا باب وضاحت کرتا ہے کہ کس طرح ہمارے پاک خدا نے گنہگار انسانیت کے ساتھ اتحاد قائم کیا۔ باب 2 میں وہ ہمیں بتاتا ہے کہ خدا نے یہودیوں اور غیرقوموں کے مابین اتحاد کو کلیسیا میں ممکن بنایا۔ تیسرے باب میں پولُس اِس بات کا اِظہار کرتا ہے کہ امن و اِتحاد کے پیغام کو پھیلانے کے لیے خُدا کی طرف سے مُنتخب کیے جانے پر کِتنا پُرجوش تھا۔ پھر ابواب 4-6 میں پولُس نے وضاحت کی کہ کلیسیا میں ، تمام انسانی تعلقات میں ، گھر میں اور کام کی جگہ پر اتحاد کیسے ممکن ہے۔ اُس نے خط کا اِختتام یہ کہتے ہوئے کیا کہ ہماری لڑائی ایک دوسرے کے خلاف نہیں ہے بلکہ شیطان ، اور گُناہ جیسے طاقتور دشمن کے خلاف ہے۔ لہذا جب تک ہم خدا کی بکتر سے آراستہ نہ ہوں ہم اس کو تباہ کرنے کی کوشش اور مقابلہ نہیں کرسکیں گے۔ پولس کے بہت سے خطوط کی طرح ، پہلا نصف (ابواب 1–3) ایک مذہبی بنیاد پیش کرتا ہے اور دوسرا نصف (ابواب 4-6) اس الہیات کے عملی اطلاق کی تعلیم دیتا ہے۔

“افسیوں نے یہ بتاتے ہوئے نئے عہد نامے میں شراکت کی ہے کہ کلیسیا کے لئے اتحاد کتنا اہم ہے۔ آج کا دن اہم ہے کیوں کہ یہ ہمیں اہم تعلیم فراہم کرتا ہے کہ کس طرح کلیسیا کی زندگی کام کرتی ہے اور ہم ایک دوسرے کے ساتھ اتحاد میں کیسے رہ سکتے ہیں۔

فلِپیوں

“نئے عہد نامے میں اگلا خط فلِپیوں کا ہے۔ فلپیوں کی کلیسیا پہلی کلیسیا تھی جس کو پوُلس نے یورپ میں قائم کیا تھا۔ اُسے مکدُنیہ کے ایک شخص کے بارے میں رویا مِلی جس نے اس سے آکر ان کی مدد کرنے کا مطالبہ کیا تھا ، اور لوقا نے اِس کو تحریر کیا، “”اُس کے رویا دیکھتے ہی ہم نے فوراً مَکِدُنیہ میں جانے کا اِرادہ کِیا کِیُونکہ ہم اِس سے یہ سَمَجھتے کہ خُدا نے اُنہِیں خُوشخَبری دینے کے لِئے ہم کو بُلایا ہے”” (اعمال 16باب 10)۔ فلِپیوں کی کلیسیا کو پولُس نے دوسرے مشنری سفر کے دوران 50 ویں صدی میں قائم کیا۔ فلِپیوں شُکریہ کی ایک توسیعی تحریر ہے۔ 1: 3–5 اور 4: 10–19 میں ، پولس نے اپنے فلپی دوستوں سے ان کی دعاؤں اور رقم سے مدد کرنے پر ان کی گہری تعریف کی۔ اس کا مقصد انھیں یہ بتانا تھا کہ ان کے تحائف اور دعائوں کی کتنی حوصلہ افزائی ہوتی ہے اور ان کی حمایت کے لئے ان کا شکریہ ادا کرنا۔

“فلپیوں نے اپنے پیارے استاد کی دیکھ بھال کے لیےگہری تشویش محسوس کی؛ اور کیونکہ وہ جیل میں تھا ، انہوں نے ان کو یقین دلانے کے لئے لکھا کہ وہ نہ صرف بہتر ہیں بلکہ ترقی پزیر ہیں۔ انہوں نے انہیں جھوٹے اساتذہ کے بارے میں بھی متنبہ کیا اور ان کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ مخالفت اور ظلم و ستم کے مقابلہ میں مضبوطی سے کھڑے ہوں۔ پولُس فلِپیوں سے مُحبت کرتا تھا اور وہ اُس سے۔ فلپیوںمیں بڑا خیال یہ ہے کہ “”زندہ رہنا مسیح ہے””۔ اِس کا خاکہ بہت سادہ ہے۔ باب 1 اور 2 مسیحی زندگی گزارنے کی مثالیں پیش کرتے ہیں۔ باب 3 اور 4 قارئین کو ان مثالوں کی پیروی کرنے کی تلقین کرتے ہیں۔ فلپیوں نئے عہد نامہ میں بے حد شراکت کرتا ہے کیوں کہ اِس سے ہم پولس کی زندگی اور سوچ کے بارے میں گہری بصیرت حاصل کرتے ہیں۔ جب ہم اِسکو پڑھتے ہیں ، ہمیں سرفہرست مسیحی زندگی گزارنے کی تلقین کی جاتی ہے۔

“یہ چھ خطوط ایک ہی بنیادی پیغام کو پیش کرتے ہیں۔ اِنجیل کی خوشخبری کو نظر انداز کرنا بہت مُشکل ہے۔ جو بھی شخص میسح کے ابدی زندگی کے تحفہ قبول کرتا ہے، اُسے اِس دعوت کو بھی قبول کرنا چاہیے کہ جس ابدی زندگی کی پیشکش کی جاتی ہے وہ ابدی زندگی کو گُزارے بھی۔