window.dataLayer = window.dataLayer || []; function gtag(){dataLayer.push(arguments);} gtag('js', new Date()); gtag('config', 'G-C7RXD4CHSH'); (function(w,d,s,l,i){w[l]=w[l]||[];w[l].push({'gtm.start': new Date().getTime(),event:'gtm.js'});var f=d.getElementsByTagName(s)[0], j=d.createElement(s),dl=l!='dataLayer'?'&l='+l:'';j.async=true;j.src= 'https://www.googletagmanager.com/gtm.js?id='+i+dl;f.parentNode.insertBefore(j,f); })(window,document,'script','dataLayer','GTM-MQSSHFT');

مُطالعہ

تعارف

سبق نمبر چھ اعمال کی کتاب کے بارے میں ہمارے مُطالعے کو جاری رکھتا ہے۔ سبق نمبر پانچ میں ہم نے سیکھا کہ اعمال 1: 8 کتاب کے سیاق و سباق کو ظاہر کرتا ہے۔ مسیح کا اُس کے شاگردوں کو آخری حُکم “اور یروشلِیم اور تمام یہوُدیہ اور سامریہ میں بلکہ زمِین کی اِنتہا تک میرے گواہ ہوگے”۔ سبق نمبر پانچ میں ہم نے مُخصراََ پہلی دو تحریکوں کو بیان کیا ہے، اور اِس سبق میں ہم تیسری تحریک کو دیکھیں گے “ زمِین کی اِنتہا تک میرے گواہ ہوگے” ۔ لوقا کہانی کے اِس حصے کو اعمال 13 -28 میں بیان کرتا ہے۔

اِن ابواب میں مرکزی کردار پولُس رسول ہے۔ باب نو اور گیارہ میں اُس کا تعارف کروایا گیا۔ لیکن باب 13 -28 میں لوقا اُس کی خدمت اور جو غیر قوموں کے درمیان ہے اُس پر دھیان کرتا ہے۔

ایک۔ پولُس ایک شخص

الف۔ پولُس کے بارے میں مرکزی حوالے

اِس سے پہلے کہ ہم پولُس کے کام پر تفصیل کے ساتھ غور کریں، آئیے دیکھتے ہیں کہ وہ ایک اِنسان کے طور پر کیسا تھا۔ یہ کون تھا جو اعمال 13 -28 میں لوقا کی توجہ کا مرکز بنا؟ کُچھ حوالے ہیں جو پولُس کی زندگی کے بارے میں معلومات فراہم کرتے ہیں۔ اعمال نو باب اُس کی حیرت انگیز تبدیلی اور خِدمت کے لیے اُس کی بُلاہٹ کے بارے میں بتاتا ہے۔ اعمال 21 اور 22 میں لوقا نے پولُس کی کہانی کو پولُس کے الفاظ میں اُسی سے بیان کروایا ہے۔ گلتیوں 1 باب میں پولُس اپنی زندگی اور خِدمت کے بارے میں کُچھ خاص معلومات دیتا ہے۔ اور فلِپیوں تین میں پولُس مسیح کی خِدمت کے جذبے کے بارے میں بتاتا ہے۔ جب ہم اِن حوالوں کو اِکٹھا کرتے ہیں تو ہم پولُس کے بارےمیں کُچھ اہم حقائق کو دریافت کرتے ہیں، جو ہم کو پولُس کی زندگی،خدمت اور خطوط کو بہتر طور پر جاننے میں مدد دیتے ہیں۔

ب۔ پولُس کی شخصیت کے بارے میں اہم معلومات

ایک۔ پولُس کا بچپن۔ یہ شخص پولُس کون تھا؟ وہ ایک غیر یہودی شہر ترسیس میں ایک یہودی خاندان میں پیدا ہوا۔ ایک ایماندار یہودی, بغیر کسی شک کے یونانی رسم و رواج کو اپنائے ہوئے۔ جس کا مطلب ہے کہ یہودی خاندان میں پلا بڑھا لیکن یونانی رسم ورواج میں۔ وہ مذہبی طور پر یہودی تھا لیکن یونانی رسم و رواج اُس کی زندگی کا حصہ تھے۔

2۔ پولُس کی تعلیم۔ پولُس بارہ سال کی عمر تک ترسیس میں رہااور یروشلم کو گیا یہودی شریعت کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے گملی ایل کے پاس۔ یہودی مذہبی اساتذہ میں گملی ایل کا ایک بڑا مقام تھا اور پولُس کے لیے یہ ایک بڑے فخر کی بات تھی کہ وہ اُس کا شاگرد تھا۔ پولُس ایک اچھا شاگرد تھا اور اُس میں یہودی صحیفوں کو سیکھنے کا جذبہ تھا۔ یروشلم میں گملی ایل جیسے بڑے اُستاد سے تعلیم حاصل کرنا خُدا کی خِدمت کی تیاری کے لیے بہت اہم تھا۔

پ۔ پولُس کا اثاثہ

ایک دیندار یہودی۔ پولُس ایک سرگرم یہودی، اپنے یہودی اثاثے کو فلِپیوں میں بیان کیا۔

گو مَیں تو جِسم کا بھی بھروسا کر سکتا ہُوں اگر کِسی اور کو جِسم پر بھروسا کرنے کا خیال ہو تو مَیں اُس سے بھی زِیادہ کر سکتا ہُوں۔ آٹھویں دِن میرا ختنہ ہُؤا۔ اِسرائیل کی قَوم اور بِنیمین کے قبِیلہ کا ہُوں۔ عِبرانیوں کا عِبرانی۔ شَرِیعَت کے اعتبار سے فرِیسی ہُوں۔ جوش کے اعتبار سے کلِیسیا کا ستانے والا۔ شَرِیعَت کی راستبازی کے اعتبار سے بے عَیب تھا (فلِپیوں 3 باب 4 -6)۔

ایک کے بعد دوسرے بیان میں پولُس یقین دہانی کرواتا ہےـــ اور فخر کرتا ہے ــــ اپنے یہودی آباؤاجداد پر۔ اور وہ خاص طور پر اِس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ وہ کوئی ایمان سے بھاگا ہوا یہودی نہیں ہے۔ کئی مسیحیوں کی طرح جو نام کے مسیحی ہوتے ہیں، بہت سے یہودی ایسے تھے جو صرف پیدائشی طور پر یہودی تھے۔ لیکن پولُس بتاتا ہے کہ وہ حقیقت میں یہودی تھا۔ وہ یونانیوں میں یونانی، ایک فریسی، کلیسیا کا ستانے والا۔ نیم گرم یہودی نہیں، پولُس کو اپنے سو فیصد یہودی ہونے پر فخر تھا۔

2۔ رومی شہری۔ پولُس رومی شہریت کے اِستحقاق کا بھی لُطف اُٹھا رہا تھا۔ بیشک وہ ایک یہودی اور فریسی تھا،اُس کے خاندان نے رومی شہریت حاصل کر رکھی تھی۔ اِس حقیقت نے پولُس کی مُبشرانہ خِدمت میں بہت مدد کی۔

  1. الف۔ فلِپی کا واقعہ۔ ہم اعمال سولہ میں پڑھتے ہیں کہ جب پولُس فلِپی میں تھا، اُس کو پکڑ لیا گیا، مارا گیا اور جیل میں ڈال دیا گیا۔ اگلے دِن جب فلِپی دارغہ اُس کے رِہا کرنے آیا،اُس نے کہا “تم آزاد ہو سو شہر سے باہر چلے جاؤ” پولُس نے اِصرار کیا کہ وہ ایک گُنہگار کی طرح شہر سے نہیں جائے گا۔ اُس نے کہا” کیا تُم جانتے ہو کہ میں رومی شہری ہوں اور تُم نے مُجھے قید کرکے اور مار کر رومی قانون کی خلاف ورزی کی ہے”۔ ْ داروغہ پریشان ہو گیا۔ وہ رومی افسروں کے پاس گیا اور اُن کو بتایا کہ وہ شخص جس کو اُنھوں نے قید کیا اور مارا تھا وہ رومی شہری ہے۔ یہ سُن کر وہ افسر خود پولُس کے پاس آکر مِنت کرنے لگے کہ وہ اُن کے لیے کوئی مُشکل پیدا کیے بغیر وہاں سے چلا جائے۔ اگر وہ رومی نہ ہوتا تو قید میں ہوتا یا شہر سے بھاگ جاتا۔ لیکن ایک رومی ہوتے ہوئے وہ اپنے آپ کو اِس سلوک سے بچا سکتا تھا۔
  2. ب- یروشلم کا واقع۔ اعمال بائیس، پولُس کے یروشلم میں پکڑے جانے کے بعد، رومیوں نے، یہ دیکھتے ہوئے کہ وہ یہودی ہے اُس کے کوڑے مارنے والے تھے، پولُس نے پوچھا “ کیا رومی شہری کو کوڑے مارنا جائز ہے”(اعمال 22: 25)۔ اور لوقا ہمیں یہ بتات ہے کہ “پَس جو اُس کا اِظہار لینے کو تھے فوراً اُس سے الگ ہوگئے اور پلٹن کا سَردار بھی یہ معلُوم کر کے ڈرگیا کہ جِس کو مَیں نے باندھا ہے وہ رُومی ہے” (اعمال 22: 29)۔ لوقا پولُس کے رومی ہونے پر دھیان دیتا ہے کیونکہ یہ ایک بڑی بات تھی۔ اِس سے اُس کو فائدہ تھا، اگر وہ رومی نہ ہوتا تو اُس کو فائدہ نہ ہوتا۔
  3. پ۔ پولُس قیصر کے سامنے اپیل کرتا ہے۔ اعمال 26: 36 میں، لوقا نے تیسری بات پولُس کے رومی ہونے کے اِستحقاق کو درج کیا ہے۔ اُس نے اپنے خط میں اِس بات کی خواہش کا اِظہار کیا ہے کہ وہ روم کی کلیسیا کو مِلنا چاہتا ہے۔ قیصر کے پاس اپیل کی وجہ سے رومی حکومت پابند تھی کہ اُس کو روم بھیج دے۔ اعمال 27: 1- 28: 10 ( لوقا نے لفظ ہم کا اِستعمال کیا ہے 27 باب 1 میں) لوقا اپنے اور پولُس کے دورے کے بارے میں بیان کرتا ہے۔ کیونکہ وہ شہری تھا، پولُس کی روم جانے کہ خواہش پوری ہو گئی۔

ت۔ خُدا نے اپنی قُدرت سے پولُس کو تیار کیا۔

پولُس ایک دیندار یہودی تھا اور رومی شہری۔ اُس کی رومی شہریت نے اُس کو یہ حق دیا تھا کہ وہ پابندیاں جو غیر رومی لوگوں پر لاگو تھیں، اُس پر لاگو نہیں تھیں اور وہ آزادی سے مُنادی کر سکتا تھا۔ وہ عبرانیوں میں عبرانی تھا۔ اُس کے پاس عبادت خانہ میں جانے کا حق تھا اور وہ وہاں پر موجود لوگوں میں مُنادی کرسکتا تھا۔ گملی ایل کی رہنُمائی میں اُس کی شاندار تعلیم کی وجہ سے، وہ صحیفوں کو اِس طرح جانتا تھا کہ بہت کم لوگ ایسے جانتے تھے۔ جب اُس نے مسیح کو بطور مسیحا کے پیش کیا، تو وہ اِس بات کو عبرانی حوالوں کی مدد سے بیان کرسکتا تھا۔ جب اُس کو ایک ربی کی طرف سے للکارا گیا اِس دعوے کے بارے میں کہ یسوع مسیحا ہے، وہ اُن کو کلام میں سے جواب دے سکتا تھا۔ بہت کم لوگوں کی طرح پولُس کلام اور انبیا کا حوالہ دے کر بات کر سکتا تھا، اور مسیح کے خُدا کے بیٹا ہونے کا دِفاع کرسکتا تھا، اور یہ کہ وہ لوگوں کو نجات دینے کے لیے آیا تھا۔

ٹ۔ ایک سچا رسول

گملی ایل سے تعلیم حاصل کرنے اور رومی شہری ہونے کے ساتھ ساتھ، پولُس ایک سچا شہری تھا۔ جو بات اُس کو ایک رسول کے طور پر دوسروں سے علیحدہ کرتی ہے وہ یہ ہے کہ اُس کو مسیح نے خود سِکھایا اور خود اُس کی تقرری کی۔گلتیوں 1 میں، پولُس اِس بات کو واضع کرتا ہے کہ اُس کی تبدیلی کے بعد وہ رسولوں سے اِنجیل کی تعلیم لینے کے لیے یروشلم نہیں گیا۔ وہ اِس بات کا دعویٰ کرتا ہے کہ تین سال کے لیے مسیح اُس کا اُستاد تھا۔وہ اِس حقیقت پر زور دیتا ہے کہ جس اِنجیل کی اُس نے مُنادی کی وہ اِنسانوں کی نہیں تھی، اِس اِنجیل کی تعلیم ذاتی طور پر اُس نے مسیح خُداوند سے لی تھی۔ پولُس اپنے خط میں بار بار اِس بات کا دعویٰ کرتا ہے کہ اُس کو بطور شاگرد خُدا نے مُقرر کیا ہے۔ یہ ایک بڑا دعویٰ ہے۔ لیکن کسی بھی شاگرد نے اِس بات کی تردید نہیں کی۔ اُس کے ساتھی، اُس کے ساتھ کام کرنے والے رسول،پولُس کے ایک حقیقی شاگرد کے طور پر قبول کیا۔

ث۔ پاک روح کی طرف سے مُقرر کیا گیا۔

ہم بھی جانتے ہیں کہ پولسُ کو مُقرر کیا گیا تھا اور پاک روح نے اِختیار دیا تھا بطور رسول غیر قوموں کے لیے۔ اعمال تیرہ میں پولُس کے پہلے تبلیغی سفر کے لیے اُس کو اِختیار دینے کے بارے میں قلم بند کیا گیا ہے۔ پولُس اور برنباس انطاکیہ کی کلیسیا کو کلام سُنا رہے تھے کہ پاک روح نے کہا “برنباس اور ساؤُل کو اُس کام کے واسطے مخصُوص کردو جِس کے واسطے مَیں نے اُن کو بُلایا ہے” (اعمال 13: 2) تب اُنہوں نے روزہ رکھ کر اور دُعا کر کے اور اُن پر ہاتھ رکھ کر اُنہِیں رُخصت کِیا تاکہ غیر قوموں میں جاکر مُنادی کریں۔ پولُس وہ شخص تھا جس کو خُدا نے مُنفرد طریقے سے تیار کیا تھا۔ اُس کے پاس رومی شہریت تھی، عبرانی بائبل کی اُس کے پاس اعلیٰ تعلیم تھی، وہ ایک سچا رسول تھا جس نے مسیح یسوع سے تعلیم پائی اور مسیح نے اُس کی تقرری کی۔ پاک روح نے اُس کو مسح کیا تعینات کیا۔

پولُس کی خِدمت

“پولُس کے تعارف کا خُلاصہ پیش کیا جاچُکا ہے، اِس لیے آئے اَب اُس کی خِدمت کو دیکھتے ہیں۔
یہ ایک اہم مُطالعہ ہے،جو اُس کی مِشنری خِدمت کے بارے میں بتاتا ہے۔ یہ ہماری مدد کرتا ہے کہ ہم اُس کے بہت سے خطوط کو گہرے طور سے اور دِلچسپی کے ساتھ پڑھیں۔ کُچھ کلیسیائیں جن کو اُس نے خط لِکھے اُس نے اُن کی اِبتدا کے بارے میں بھی اعمال میں لِکھا ہے، ہم اِس سے اعمال اور خط کے مُطالعے کو بہتر کر سکتے ہیں۔”

الف۔ پولُس کا پہلا تبلیغی سفر

انطاکیہ کے بزُرگوں کے وسیلے مُقرر ہونے کے بعد پولُس اور برنباس کُپرُس کو گئے اور وہاں سے گلتیہ کو گئے۔ اُنھوں نے بہت سی کلیسیاؤں کی بُنیاد رکھی اور اُن کو خط لِکھے۔ ہم پولُس کے پہلے تبلیغی سفر کو اُس وقت سمجھ سکتے ہیں جب ہم اُس کے گلتیوں کے خط کو اعمال 13 اور 14 باب کے ساتھ مِلا کر پڑھتے ہیں۔ اعمال پندرہ میں یروشلم کی کونسل کے بارے میں تحریر کی وجہ سے ہم تبلیغ کے تجربے کو اور زیادہ گہرے طور سے جانتے ہیں۔ جب رسولوں اور بزُرگوں نے پولُس اور برنباس کی اِس بات کی تصدیق کی کہ یہودی اور غیر قوم ایمان کے وسیلے خُدا کے فضل سے بچ سکتے ہیں، تو اُنھوں نے اِنجیل کے پیغام کی گہرائی کی تصدیق کی۔

اعمال تیرہ سے پندرہ کے بغیر گلتیوں کے خط کو پڑھنے سے اُس کی مُکمل جانکاری نہیں مِلتی۔ اعمال تیرہ سے پندرہ کے بغیر گلتیوں کے خط کو پڑھنے سے اعمال پندرہ میں یروشلم کونسل کے بیان کردہ گہرے نظریے کو سمجھنا مُشکل ہے۔

ب۔ پولُس کا دوسرا تبلیغی سفر

دوسرے تبلیغی سفر پر برنباس سے علیحدگی کی وجہ سے (اعمال 15: 36-41)، پولُس نے تمُتھیس کو اپنے ساتھ شامل ہونے کا کہا (اعمال 16: 1- 5)۔ جس علاقے میں اُنھوں نے سفر کیا اُس دور میں اُس کو ایشیا کہتے تھے (آج کے دور میں تُرکی کہا جاتا ہے) شُمال میں تراوس کے شہر میں رُکے۔ یہ وہ جگہ تھی جہاں پر لوقا باقی لوگوں سے مِلا (16: 10 میں لوقا کی طرف سے “ہم “کے ا،ستعمال پرغور کریں)۔ ایک رویا کے جواب میں، پولُس اور اُس کے ساتھی مکدُنیہ کو گئے، اور فلِپی میں ایک کلیسیا کی بُنیاد رکھی (16: 11-40)۔ فلِپی سے وہ تھسلُنیکے کو گئے اور وہاں پر ایک کلیسیا کی بُنیاد رکھی (17: 1-9)۔ وہ بیریہ اور اتھینے میں رُکے (17: 10-34)، وہ کرنتھُس کو گئے جہاں پر وہ اٹھارہ مہینے رہے(18: 1-17). پھر پولُس انظاکیہ میں اپنے گھر کو گیا اور واپسی پر مُختصر وقت کے لیے اِفسس میں رُکے اور وہاں پر کلیسیا کی بُنیاد رکھی (18: 18- 22)۔ جب ہم پولُس کے خط پڑھتے ہیں جو اُس نے فلپی، تھسلُنیکے، کرنتھس اور ا،فسس کو لِکھے، ہم اُن کی کہانیوں کو اعمال سے اخذ کر سکتے ہیں۔ پولُس کے تحریر کردہ خطوط سے اِن کلیسیاؤں کو بہتر طور پر سمجھ سکتے ہیں اور اِس کا آغاز اعمال میں اِن کے آغاز کے برے میں تحریر سے ہوتا ہے۔

پ۔ پولُس کا تیسرا تبلیغی سفر

اُس کے تیسرے سفر کے بعد اور انطاکیہ کے مُختصر دورے کے بعد، پولُس ا،فسس کو واپس آیا تیسرے سفر پر۔ اِس دورے میں جو اعمال 18: 21- 21: 26 میں درج ہے، پولُس اپنے کام کو انطاکیہ سے افسس کو لے گیا تاکہ جس کلیسیا کی بُنیاد اپنے دوسرے سفر کے دوران اُس نے رکھی ہے اُس کے ساتھ بہتر طریقے سے رابطہ رکھ سکے، وہ اِفسس میں تقریباََ تین سال رہا (18: 23-21 :14) اور فلِپی، تھسلُنیکے اور کرنتھس کی کلیسیا کو گیا جہاں پر اُس نے اِن نئے ایمانداروں میں مُنادی کی۔ وہ اِن کلیسیاؤں میں سے پیسے بھی اِکٹھے کر رہا تھا یروشلم کی کلیسیا کے لیے جہاں پر قحط تھا۔ پولُس جب پیسے لے کر یروشلم کو واپس آیا تو اُس نے اپنے تیسرے سفر کا اِختتام کیا۔ یروشلم میں اُس کو توہین مذہب کا جھوٹا مُقدمہ بنا کر گرِفتار کیا گیا۔ اگلے چار سال اُس نے قید میں گُزارے۔

پولُس کی قید

یروشلم میں اُس کی گرِفتاری کے بعد ( 21: 15- 23: 11)، پولُس کو قصریہ کو بھیجا گیا جہاں پر اُس نے دو سال قید میں گُزارے (23: 12- 26: 32)۔ اُس نے قیصر کو اپیل کی اور اُس کو روم بھیج دیا گیا جہاں پر اُس کو گھر میں قید رکھا گیا اور قیصر کے پاس اپنے مُقدمے کی سماعت کے لیے اِنتظار کیا( 27- 28)۔ اعمال میں لوقا کی تحریر کا اِختتام پولُس کے گھر میں قید کیے جانے پر ہوتا ہے: “ اور وہ پُورے دو برس اپنے کرایہ کے گھر میں رہا۔ اور جو اُس کے پاس آتے تھے۔ اُن سب سے مِلتا رہا اور کمال دِلیری سے بغَیر روک ٹوک کے خُدا کی بادشاہی کی منادی کرتا اور خُدا یِسُوع مسِیح کی باتیں سِکھاتا رہا”۔ (اعمال 28: 30- 31)

پولُس کاچوتھا تبلیغی سفر

پولُس کے خطوط اور روایات سے جو بات سمجھ آتی ہے وہ یہ ہے کہ پولُس رہائی کے بعد روم سے ہسپانیہ کو گیا جہاں پر اُس نے انجیل کی مُنادی کی۔ وہ دوبارہ فلِپی اور کُرتھس کو گیا اور وہاں پر اُس نے ططس اور پہلا تمتھیس کے خطوط لِکھے۔ سن 67 میں پولُس کو دوبارہ گرفتار کیا گیا۔ اپنی قید کے آخری دور میں اُس نے دوسرا تمتھیس لِکھا اور سن 67 میں اُس کو اپنے مسیحا یسوع مسیح کی خاطر شہید کردیا گیا۔

نتیجہ

پولُس کی زندگی سے جو بات ہم جان سکتے ہیں وہ یہ ہے کہ جس شخص نے مُکمل طور پر اپنے آپ کو مسیح کو دے دیا ہو خُدا اُس سے کیا کُچھ کروا سکتا ہے۔ وہ جو روح سے بھرا ہو اور اپنی زندگی کو جذبے کے ساتھ گُزاررہا ہو “پولُس نے فلِپیوں 3 باب 13-14 میں لِکھا، “” اَے بھائِیو! میرا یہ گُمان نہِیں کہ پکڑ چُکا ہُوں بلکہ صِرف یہ کرتا ہُوں کہ جو چِیزیں پِیچھے رہ گئیں اُن کو بھول کر آگے کی چِیزوں کی طرف بڑھا ہُؤا۔ نِشان کی طرف دَوڑا ہُؤا جاتا ہُوں تاکہ اُس اِنعام کو حاصِل کرُوں جِس کے لِئے خُدا نے مُجھے مسِیح یِسُوع میں اُوپر بُلایا ہے””۔
کیسی بُلاہٹ، کیا واقعی؟ جب ہم خُدا کی دی ہوئی ذمہ داریوں کو پورا کرتے ہیں تو زندگی مُشکل ہو جاتی ہے۔ لیکن اِن سب مُشکلات کے درمیان ہم اِس بات کا دعویٰ کر سکتے ہیں” صرف یہ کرتا ہوں” خُدا جیسے بھی ہمیں بُلاتا ہے ہم ہمیشہ اُس کے ہی ہیں۔