window.dataLayer = window.dataLayer || []; function gtag(){dataLayer.push(arguments);} gtag('js', new Date()); gtag('config', 'G-C7RXD4CHSH'); (function(w,d,s,l,i){w[l]=w[l]||[];w[l].push({'gtm.start': new Date().getTime(),event:'gtm.js'});var f=d.getElementsByTagName(s)[0], j=d.createElement(s),dl=l!='dataLayer'?'&l='+l:'';j.async=true;j.src= 'https://www.googletagmanager.com/gtm.js?id='+i+dl;f.parentNode.insertBefore(j,f); })(window,document,'script','dataLayer','GTM-MQSSHFT');

لیکچر

ایک ۔ تعارف : نیا عہد نامہ کیا ہے؟

نیا عہد نامہ اپنے نام سے ہم پر بہت سی باتوں کو ظاہر نہیں کرتا۔ اصل میں اس کا بہتر نام یہ بھی ہوسکتا ہے “عظیم کہانی جو پہلے کبھی نہیں بتائی گئی یا “ اس دُنیا میں سے زندہ کیسے بچا جا سکتا ہے” یا مسیح اور اُس کی نجات کی کہانی۔ پُرانے عہد نامے کے ساتھ تعلق کی وجہ سے ہم اس کو نیا عہد نامہ کہتے ہیں۔ پُرانا عہد نامہ کہانی کا آغاز کرتا ہے اور نیا اُس کو مُکمل کرتا ہے۔ پُرانا عہد نامہ نئے عہد نامے کے بغیر ایسے ہی ہے جیسے کسی کہانی کو درمیان میں چھوڑ دیا جائے، اور نیا عہد نامہ پُرانے عہد نامے کے بغیر ایسے ہے جیسے کہ کسی کہانی کو درمیان میں سے شُروع کر دیا ہو۔ اس لیے ہم اِن کو پُرانہ عہد نامہ اور نیا عہد نامہ کہ سکتے ہیں کیونکہ اِن کو اِکٹھے ہی پڑھا جا سکتا ہے۔

الف ۔ پُرانے عہد نامے میں افسوس ناک خبر

پُرانے عہد نامے کی کہانی کا آغاز پیدائش ایک اور دو باب سے ہوتا ہے جِس میں بتایا گیا ہے کہ خُدا نے ہم کو اپنے ساتھ تعلق کے لیے کس طرح سے پیدا کیا۔ لیکن پیدائش تین باب بتاتا ہے کہ خُدا اور انسان کا تعلق دُنیا میں گناہ کے آنے کی وجہ سے ٹوٹ گیا۔ باقی کے پُرانے عہد نامے میں ایک کے بعد ایک کہانی ہے جو بتاتی ہیں کہ وہ لوگ جن کو خُدا نے اپنے ساتھ تعلق کے لیے پیدا کیا تھا کس طرح اُنہوں نے بغاوت کی۔ یہ جُدائی کی اُس کہانی کو بیان کرتا ہے جو گناہ کے باعث خُدا اور اُس کے لوگوں کے درمیان پیدا ہوگئی تھی۔

دو۔ نئے عہد نامے میں خوشخبری

لیکن گُناہ اور اُس کے تباہ کردینے والے کام ہمارے ساتھ ہیں، خُدا نے گُناہ کے مسلے کا حل مسیح یسوع میں پیش کیا۔ نیا عہد نامہ اس خیال کو بار بار دُہراتا ہے؛ مسیح خُداوند دُنیا میں اس لیے آیا کہ وہ گُنہگاروں کو بچائے۔ اگر کبھی آپ نے اس بات کو سوچا ہے کہ نئے عہد نامے کا مرکزی خیال کیا ہے تو وہ یہی ہے۔ مسیح خُداوند دُنیا میں اس لیے آیا کہ وہ گُنہگاروں کو بچائے۔ یہ الفاظ لوقا کی انجیل سے لیے گئے ہیں اور اس بات کا خُلاصہ ہیں کہ خُدا ہمیں کیا بتانا چاہتا ہے۔ اُس نے گُناہ کے چُنگل سے بچنےکا راستہ مُہیا کیا ہے۔ کِیُونکہ خُدا نے دُنیا سے اَیسی محبّت رکھّی کہ اُس نے اپنا اِکلَوتا بَیٹا بخش دِیا تاکہ جو کوئی اُس پر اِیمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زِندگی پائے۔ کِیُونکہ خُدا نے بَیٹے کو دُنیا میں اِس لِئے بھیجا کہ دُنیا پر سزا کا حُکم کرے بلکہ اِس لِئے کہ دُنیا اُس کے وسِیلہ سے نِجات پائے۔ کُچھ لوگوں نے اس خبر کو اِتنی دفع سُن لیا ہے کہ وہ اب اس کا کوئی جواب نہیں دیتے۔ اور کُچھ نے اس کو پہلے نہیں سُنا اور وہ اس سے حیران ہیں۔ یہ ضروری ہے کہ ہم کُچھ دیر اس پر سوچیں اور اپنی جانچ کریں کہ خُدا نے انسانیت کو جوحیران کردینے والی خبر دی ہے اُس پر ہمارا کیا ردِ عمل ہے؟

دو۔ نئے عہد نامے کی کُتب

آپ اس بات کو دیکھیں گے کہ جب ہم نئے عہد نامے کو دیکھیں گے تو ہم کتابوں کا حوالہ بھی دیں گے۔ یہ اس لیے ہے کہ پُرانے عہد نامے کی طرح نیا عہد نامہ بھی بہت سی کتابوں پر مُشتمل ہے جو کہ ایک مجموعے کی شکل میں ایک کتاب بائبل میں موجود ہیں۔ اس لیے جب آپ بائبل کے کسی حوالے کو سُنیں یا کتابوں میں سے تو آپ پریشان نہ ہوں۔ ہم دونوں طرح سے اِس کو ایک کتاب کے طور پر ہی دیکھتے ہیں۔ اِس نصاب میں ہم نئے عہد نامے کی ستائیس کتابوں کے بارے میں پڑھیں گے۔

تو نیا عہد نامہ کیا ہے؟ یہ ستائیس کتابوں کا مجموعہ ہے جو مسیح کے دُنیا میں آنے کی کہانی کو بتاتا ہے، اور اِس سے اُس کا پیغام عالمی تحریک بن گیا، وہ جو اُس کے پیروکار بنے اُن کو بطور مسیحی زندگی گُزارنے کے لیے ہدایات دی گئیں، اور مُکاشفہ کی کتاب میں اُس کی دوبارہ آمد کی کہانی کے ساتھ اِختتام کیا گیا۔

تین ۔ اناجیل

چار اناجیل ہیں جو مسیح کی کہانی کو بیان کرتی ہیں۔ یہ ہمیں بتاتی ہیں کہ کلام کس طرح سے مُجسم ہوا اور ہمارے درمیان رہا۔ یہ ہماری سوچ سے بھی بڑھ کر خوبصورت کہانی ہے۔ کوئی اس کو بنا نہیں سکتا۔ یہ بہت ہی اعلیٰ ہے۔ لیکن انجیل کو پڑھتے ہوئے کئی غلطی نہ کریں، مسیح چاہتا ہے کہ ہم جانیں کہ وہ کامِل خُدا اور اِنسان ہے۔ یہ اور کوئی نہیں بلکہ خُدا کا بیٹا مسیح ہے جو دُنیا کو گُناہوں سے بچانے آیا۔

  1. ایک ۔ خُدا نے کلام کیا۔ عبرانیوں کی کتاب جو نئے عہد نامے میں ہے، اس کو یہودی مسیحیوں کے لیے لِکھا گیا، اور اس کی ابتدائی آیات ہم کو بتاتی ہیں کہ خُدا نے نبیوں کے وسیلے سے ہمارے آباؤاجداد کے ساتھ کلام کیا “ حِصّہ بہ حِصّہ اور طرح بہ طرح”۔ یہ پُرانے عہد نامے کا حوالہ ہے۔ مُصنف اُن یہودی مسیحیوں سے ہم کلام ہے جو ایذارسانی کے باعث دوبارہ یہودی ہونا چاہتے تھے۔ مُصنف اُن کو قائل کر رہا ہے کہ وہ مسیح کے ساتھ اپنی وفاداری کو نہ بدلیں۔ وہ نہیں چاہتا تھا کہ وہ دوبارہ یہودی ہو جائیں اِس لیے اُس کو اپنی تعلیمات کے لیے اُن کو قائل کرنا تھا کہ یہ خُدا کی طرف سے ہیں۔ اس لیے اپنے ابتدائی بیان میں پُرانے عہد نامے کے حوالے سے وہ اس بات کو ثابت کرتا ہے کہ خُدا نے ہمارے باپ داد سے نبیوں کی معرفت کلام کیا
  2. دو ۔ خُدا نے دوبارہ کلام کیا۔ لیکن اب مُصنف کہتا ہے کہ اس آخری زمانہ میں خُدا نے اپنے بیٹے کے وسیلے ہمارے ساتھ کلام کیا۔ بائبل کی کہانی ملاکی کی کتاب جو کہ پُرانے عہد نامے کی آخری کتاب ہے اس پر ختم نہیں ہوئی۔ چار سو سال کی خاموشی کے بعد خُدا نے پھر کلام کیا، اور اُس نے واقعی کلام کیا۔ اور اِس مرتبہ اُس نے اپنے بیٹے یسوع مسیح کے وسیلے سے کلام کیا۔ خُدا کس طرح سے یسوع کے وسیلے ہم سے ہم کلام ہوا چاروں اناجیل میں درج ہے۔
  3. تین۔ مسیح مُجسم ہوا۔ ہم یہ کہتے ہیں کہ خُدا نے مسیح میں انسانی جسم کو لیا۔ کلام مُجسم ہوا۔ وہ مُجسم کلام تھا۔ ہم خُدا کی مُحبت کو سمجھ سکتے ہیں؛ ہم خُدا کے فضل کو سمجھ سکتے ہیں؛ ہم خُدا کی طاقت کو سمجھ سکتے ہیں کیونکہ ہم اس کو دوسرے اِنسانوں میں کام کرتا ہوا دیکھ سکتے ہیں،یسوع مسیح مُجسم کلام۔ اور چاروں اناجیل اِسی بارے میں ہیں۔ یہ زندگی، موت، اور جی اُٹھنے کے بارے میں ہیں، اور یسوع مسیح خُدا کے بیٹے کے آسمان پر اُٹھائے جانے کے بارے میں۔

لیکن اناجیل کے ایک مُصنف لوقا نے ایک اور کتاب لکھی جس کو اعمال کی کتاب کہتے ہیں۔ جس میں وہ اس بات کو بڑا واضع کرتا ہے کہ آسمان پر اُٹھائے جانے کے بعد بھی مسیح یسوع کا کام جاری رہا۔ لوقا ہمیں بتاتا ہے کہ مسیح نے اپنے پاک روح کو بھیجا تاکہ اپنے پیروکاروں کے وسیلے سے لوگوں کو گُناہوں سے بچائے۔ نئے عہد نامے کی کہانی صرف اُس وقت تک کی کہانی نہیں ہے جب تک مسیح زمین پر انسانی روپ میں موجود تھا،بلکہ یہ بتاتی ہے کہ اُس کے جانے کے بعد اُس کے پیروکاروں کے وسیلے یہ کام جاری رہا۔

چار۔ اعمال کی کتاب: لوقا کا پیغام اور مقصد

اعمال کی کتاب میں لوقا مسیحیوں کی تیزی سے بڑھتی ہوئی تعداد کے بارے میں لِکھتا ہے۔ کہانی کا آغاز یروشلم میں 120 ایمانداروں کی جماعت سے ہوتا ہے، اور اس کتاب کے اِختتام پر تیس سال بعد مسیح نے اپنے پیروکاروں کے ذریعے جو کام کیا اُس کے وسیلے سے یہ کلیسیا بحیرہ روم تک پھیل گئی۔ مسیح کی تحریک کے تیزی کے ساتھ کامیابی لوگوں کے لیے پریشان کُن تھی۔ اعمال کی کتاب کو لکھنے کا مقصد یہ تھا کہ لوقا چاہتا تھا کہ لوگ جانیں کہ یہ چھوٹا سا فرقہ جس کی مُخالفت یہودی اور رومی کرتے تھے کس طرح سے پورے روم میں پھیل گیا۔ لوقا ہمیں بتاتا ہے کہ یہ اس لیے ہوا کہ یہ خُدا کا کام تھا۔ یہ اِس لیے ہوا کہ یہ وفادار اور جذبے سے بھرپور مسیحیوں کے کام سے بڑھ کر تھا۔ یہ مسیح کا کام تھا جو اُس کے پیروکاروں کے وسیلے جاری تھا۔

شاندار اور حیرت انگیز بات یہ ہے کہ مسیح آج بھی کام کر رہا ہے۔ وہ اپنے لوگوں کے درمیان اور اُن کے ذریعے کام کر رہا ہے۔ اگر ہم اعمال کی کتاب میں لوقا کے پیغام کو نہیں سمجھ رہے کہ مسیح آج بھی دُنیا کو بدلنے کے لیے اپنے لوگوں کے ذریعے کام کر رہا ہے تو ہم نے مسیح، مسیحت اور کلیسیا کو نہیں سمجھا۔ اعمال کی کتاب ہمیں بتاتی ہے کہ وہ مسیح جو دُنیا میں آیا اور اُس نے اپنے کام کا آغاز کیا وہی آج بھی ہمارے درمیان کام کر رہا ہے۔

پانچ ۔ خطوط: اُن کا مقصد اور ہو کیوں ضروری ہیں۔

پولُس نے دوسرا کرنتھیوں 5 باب 17 میں کہا، “ اِس لِئے اگر کوئی مسِیح میں ہے تو وہ نیا مخلُوق ہے۔ پُرانی چِیزیں جاتی رہیں۔ دیکھو وہ نئی ہوگئِیں” یہ مسیح کے کام کا نچوڑ ہے، ایک ایک کرکے دُنیا کو بدلنا۔ لیکن اس کا مطلب کیا ہے؟ لیکن اگر آپ نے اور میں نے مسیح کو اپنا نجات دہندہ مان لیا ہے تو ہمارے لیے اس کا کیا مطلب ہے؟ اس کا کیا مطلب ہے کہ ہم نئی مخلوق ہیں، کہ پُرانی چیزیں جاتی رہیں اور وہ نئی ہو گئیں؟ نئے عہد نامے کا اگلا حصہ اِکیس ترتیب وار خطوط پر مُشتمل ہے، اور اِن کا مقصد مسیح کے پیروکاروں کو ہدایت دینا ہے کہ جو زندگی اُن کو مسیح میں مِلی ہے اُس کو کیسے گُزارنا ہے۔ یہ خطوط ہمیں بتاتے ہیں کہ ہمارے پاس خُدا کے بارے میں، اپنے بارے میں اور اپنے زندگی کے مقصد کے بارے میں سوچنے کے نئے انداز ہیں۔ ہم اپنے پڑوسی، دُشمن اور ثقافت کے بارے میں نئے انداز سے سوچ سکتے ہیں۔ ہم نئے انداز سے کلیسیا اور اس میں اپنے کردار کے بارے میں سوچ سکتے ہیں۔

مسیح کے پیروکار ہوتے ہوئے، اگر مسیح ہماری زندگی میں نہ ہوتا تو جسے ہم سوچتے ہیں ایسے نہ سوچتے۔ تو یہ خطوط ہدایت کے خطوط ہیں کہ خُدا کے لوگوں نے اپنی زندگی کو کیسے گُزارنا ہے۔ ہم اِن کتابوں کو خطوط کہتے ہیں کیونکہ اِن کو اِس انداز میں لِکھا گیا۔ مراسلے اور خط میں فرق ہوتا ہے، لیکن اِن الفاظ کو مُتبادل کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔ تو نئے عہد نامے کی اِن کتابوں کو کبھی خط کہا جائے گا تو کبھی مراسلہ۔

مُکاشفہ کی کتاب: اس کا اہم پیغام اور اِس کی بازگشت

مُکاشفہ کی کتاب نئے عہد نامے کے پیغام کو ایک بُلندی پر لے جا کر بند کرتی ہے۔ مسیح خُداوند نے بہت زیادہ اِیذا رسانی کے دور میں یوحنا کے وسیلے کلام کیا اور کلیسیا کو یہ مُکاشفہ دیا۔ اُس کا مقصد اُن کو یقین دہانی کروانا تھا کہ زندگی چاہے کتنی ہی حوصلہ شکنی کرے،اور بیشک بظاہر ایسا لگے کہ خُدا کا اِختیار آپ کی زندگی پر نہیں ہے، اور اِس گُناہ سے بھری دُنیا پر بھی نہیں ہے پھر بھی ہمت نہیں ہارنی۔ مُکاشفہ کی کتاب اِس بات کا باآوازِ بُلند اِقرار کرتی ہے کہ اِختیارِکُل خُدا کے پاس ہے اور آخر میں وہ شیطان اور اُس کے بُرے منصوبوں پر غلبہ پائے گا۔ مُکاشفہ کی کتاب ہمیں اس بات کی یقین دہانی کرواتی ہے کہ مسیح دُنیا میں پھر آرہا ہے

فلِپیوں کی کتاب یسوع کی فتح کے بارے میں بڑا واضع بیان ہے۔ پولُس نے قلم بند کیا کہ کیوں کہ اُس نے اپنے آپ کو عاجز کیا اور صلیب پر اپنی جان دی، اِسی واسطے خُدا نے بھی اُسے بہُت سر بُلند کِیا اور اُسے وہ نام بخشا جو سب ناموں سے اعلٰی ہے۔ تاکہ یِسُوع کے نام پر ہر ایک گھُٹنا ٹِکے۔ خواہ آسمانِیوں کا ہو خواہ زمِینیوں کا۔ خواہ اُن کا جو زمِین کے نِیچے ہیں- اور خُدا باپ کے جلال کے لِئے ہر ایک زبان اِقرار کرے کہ یِسُوع مسِیح خُداوند ہے۔ (فلِپیوں 2باب 9 -11)۔

سات ۔ نئے عہدنامے کی توجہ کا مرکز

متی کے الفاظ جونئے عہد نامے کا آغاز کرتے ہیں، “ یِسُوع مسِیح اِبنِ داؤد اِبنِ ابرہام کا نسب نامہ”۔ نئے عہد نامے کا آغاز یسوع سے ہوتا ہے۔ اور مُکاشفہ کی کتاب میں یوحنا کے اِختتامی الفاظ ہیں “اَے خُداوند یِسُوع آ”۔ متی کے الفاظ “یسوع مسیح اِبنِ داؤد ابراہام کا نسب نامہ” اور یوحنا کے الفاظ “اَے خُداوند یسوع آ” دونوں کتاب کے اِختتام کے طور پر استعمال ہوسکتے ہیں۔ نئے عہد نامے کا آغاز اور اِختتام یسوع سے ہوتا ہے۔ اور اس کے درمیان میں ایک کہانی ہے جو بتاتی ہے کہ یسوع ہمیں معیاری زندگی دینے آیا اور اگر وہ نہ آتا تو یہ ممکن نہ ہوتا۔ نئے عہد نامے کا مرکزی پیغام بڑا واضع ہے، اور سادہ ہے۔ یسوع نے آکر گُناہوں کی مُعافی اور نئی زندگی کی پیش کش کی۔

اس ضروری سچائی کو کھو نہ دیں۔ یسوع نے ہمارے گُناہ معاف کیے اور یہ ممکن کیا کہ ہم ابدی زندگی اُس کے ساتھ گُزار سکیں۔ اور اُس نے ابدی زندگی مُہیا کی اُن سب کو جو خواہش مند ہیں۔ مسیحی ہونا آسمان پر جانے کی ٹکٹ سے کہیں بڑھ کر ہے۔ جب تک ہم زمین پر ہیں ہمارا طرزِ زندگی بہتر ہے۔ یوحنا بتاتا ہے کہ یسوع نے وہ زندگی جس کی پیش کش وہ کرتا ہے اور دوسری سوچوں کے درمیان بڑا کھُلا موازنہ پیش کیا ہے۔ یسوع نے فرمایا، “ چور نہِیں آتا مگر چُرانے اور مار ڈالنے اور ہلاک کرنے کو۔ مَیں اِس لِئے آیا کہ وہ زِندگی پائیں اور کثرت سے پائیں”۔ (یوحنا 10 باب 10)

ہم میں سے جو کوئی اِس ابدی زندگی کے فائدے کو جاننا چاہتا ہے، تو ہمیں خُدا کے اِس مُفت تحفے کو قبول کرنا چاہیے۔ ہمیں اس تُحفے کو کھولنے کی ضرورت ہے، اور ہمیں وفاداری کے ساتھ اِس کی تعلیمات کے مُطابق زندگی گُزارنی چاہیے۔ اُس نے کہا “کِیُونکہ خُدا نے بَیٹے کو دُنیا میں اِس لِئے بھیجا کہ دُنیا پر سزا کا حُکم کرے بلکہ اِس لِئے کہ دُنیا اُس کے وسِیلہ سے نِجات پائے۔ (یوحنا 3باب 16) نئے عہد نامے کا مرکزی سوال یہ ہے: “ ہم اس خوبصورت تحفے کے ساتھ کیا کریں گے جس کی پیشکش خُدا ہم کو مسیح کے وسیلے سے کرتا ہے؟ یہ نئے عہد نامے کا سوال بھی ہے اور پیغام بھی۔ ہم یسوع ک ساتھ کیا سلوک کریں گے؟