window.dataLayer = window.dataLayer || []; function gtag(){dataLayer.push(arguments);} gtag('js', new Date()); gtag('config', 'G-C7RXD4CHSH'); (function(w,d,s,l,i){w[l]=w[l]||[];w[l].push({'gtm.start': new Date().getTime(),event:'gtm.js'});var f=d.getElementsByTagName(s)[0], j=d.createElement(s),dl=l!='dataLayer'?'&l='+l:'';j.async=true;j.src= 'https://www.googletagmanager.com/gtm.js?id='+i+dl;f.parentNode.insertBefore(j,f); })(window,document,'script','dataLayer','GTM-MQSSHFT');

جائزہ اور مقاصد

تدریسی خاکہ

سبق نمبر آٹھ میں ہم اسرائیل کی شاعرانہ تحریر کو پڑھتے ہیں۔ یہ کتابیں اپنے اندر بہت ہی خوبصورت اور گہری ادبی باتیں رکھتی ہیں اس لیے غور کے ساتھ ان کے مُطالعے کی ضرورت ہے۔

سبق کے مقاصد

جب آپ اِس سبق کو مُکمل کر لیں گے تو آپ کے لیے درج ذیل باتیں ممکن ہوں گی

  • عبرانی شاعری کی خصوصیات کو جانیے۔
  • اِس بات کو بیان کیجیے کہ سچ کو جاننا بیان کرنے سے زیادہ طاقتور ہے۔
  • اِس بات کو جانیے کہ کیوں غزل وغزلات اور نوحہ کی کِتابوں کو پُرانے عہد نامے میں شامِل کیا گیا۔