window.dataLayer = window.dataLayer || []; function gtag(){dataLayer.push(arguments);} gtag('js', new Date()); gtag('config', 'G-C7RXD4CHSH'); (function(w,d,s,l,i){w[l]=w[l]||[];w[l].push({'gtm.start': new Date().getTime(),event:'gtm.js'});var f=d.getElementsByTagName(s)[0], j=d.createElement(s),dl=l!='dataLayer'?'&l='+l:'';j.async=true;j.src= 'https://www.googletagmanager.com/gtm.js?id='+i+dl;f.parentNode.insertBefore(j,f); })(window,document,'script','dataLayer','GTM-MQSSHFT');

لیکچر

پُرانا عہد نامہ کُچھ لوگوں کو کیوں پریشان کرتا ہے۔

بہت سے لوگوں کو پُرانا عہد نامہ پڑھنے میں مُشکل لگتا ہے۔ وہ مُوسیٰ، سمسون، آستر، اور رُوت کی کہانیوں سے لُطف اندوز ہوتے ہیں۔ وہ ہیکل اور خیمے سے واقف ہیں ۔ یروشلیم،بابل اور کوہِ سینا کے ناموں سے واقِف ہیں۔ لیکن اں جانی پہچانی جگہوں اور ناموں کو اِکٹھا کرنا مُشکل ہے۔بہت سے لوگوں کے لیے پُرانے عہد نامے کو قابل فہم بنانا ایسے ہی ہے جیسے تصویر کے بغیر تصویری پہیلی کو ترتیب دینا۔ اُن کے پاس موسیٰ کی تصویر تو موجود ہے لیکن اس بارے میں سچتے ہیں کہ اس کے بعد کس کی تصویر آئے گی۔ سمسون، روت، آستر کے ساتھ اُس کا کیا تعلق ہے؟ یا اُن کا تعلق اُن سب کے ساتھ تھا؟ اس سبق کو اِس طرح سے تیار کیا گیا ہے کہ آپ ان ساری بڑی کہانیوں کو اپنی ذہن میں اس طرح سے ترتیب دے سکیں کہ وہ پُرانے عہد نامے کی تصویر کے مُطابق ہو۔

الف ۔ پُرانے عہد نامے کی کُتب۔

پُُرانے عہد نامے میں لوگوں کے اُلجھنے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ وہ اس کو ایک افسانے یا تاریخ کی کِتاب کی طرح پڑھتے ہیں۔ ایسی کُتب کا آغاز اور اختتام ایک ابتدا اور انتہا کے ساتھ ہوتا ہے۔ لیکن پُرانے عہد نامے کو اس طرح سے ترتیب نہیں دیا گیا۔ بلکہ پُرانے عہد نامے کی اُنتالیس کُتب ان میں موجود علم کے مُطابق ترتیب دیا گیاہے۔ یہ جاننا ضروری ہے کہ پُرانے عہد نامے میں تین طرح کی کُتب ہیں۔ ابتدائی سترہ کُتب پیدائش سے لے کرروت تک ایک کہانی ہے۔ یہ پُرانے عہد نامے کی کہانی کے بارے میں بتاتی ہیں اوراس کی ترتیب تاریخ کے ابواب کی طرح ہے۔ آستر کی کِتاب کے بعد ہم پُرانے عہد نامے کی شاعری اور فہم کی دُنیا میں داخل ہوتے ہیں۔ ایوب، زبور، امثال، واعظ اور غزل وغزلات اسرائیل کی تاریخ بیان نہیں کرتیں۔ یہ اسرائیل کی شاعری اور تاریخ کو پیش کرتی ہیں غزل و غزلات کے بعد ہم اسرائیل کی سترہ نبوتی کِتابوں کے بارے میں پڑھتے ہیں۔ اسرائیل کے انبیا کے پیغامات یسعیاہ سے ملاکی تک قلم بند ہیں۔.

پُرانا عہد نا سترہ کہانی کی کُتب، پانچ شاعری اور حکمت، اور سترہ کُتب پیغمبرانہ تحریروں پر مُشتمِل ہے۔

سبق نمبر چار اور دس میں ہم ان کِتابوں کو اور زیادہ گہرائی اورتفصیل سے دیکھیں گے۔ لیکن اس سے پہلے کہ ہم پُرانے عہد نامے کی تفصیل میں جائیں ہمیں اس کے بارے میں جاننا ضروری ہے۔ اس سبق میں ہم پُرانے عہد نامے کی منظرکشی اس طرح سے کریں گے کہ تصویر کے اندر موجود ایک ایک کردار واضع ہوسکے۔

ب ۔ پُرانے عہد نامے کی کہانی۔

آئیے پُرانے عہد نامے کی کہانی کی ترتیب کو اپنے ذہن میں درست کریں۔ تب ہی ہم پُرانے عہد نامے کے انبیا اور شُعرا کی موجودگی اور فہم کو سمجھ سکیں گے۔ ہم کہتے ہیں کہ پُرانے عہد نامے کی کہانی اُنتالیس میں سے پہلی سترہ کُتب میں بیان کی گئی ہے اور اس بات کو سمجھنا بُہت ضروری ہے۔ لیکن ہم اس سے آگے بڑھتے ہُوے کہانی کی سترہ کُتب کو دو مزید حصوں میں تقسیم کریں گے۔ بیشک سترہ کُتب کہانی میں اپنا حصہ ڈالتی ہیں، لیکن گیارہ ایسی ہیں جو کہانی کو آگے لے کر بڑھتی ہیں۔ باقی کی چھ کُتب ایسے واقعات پر مُشتمل ہیں جو اس بڑے منصوبے میں اور زیادہ تفصیل کو شامل کرتے ہیں۔ اگر آپ نے کبھی ایسے قصہ گو کو سُنا ہو جو بُہت زیادہ تفصیل کے باعث اپنے موضوع سے ہٹ جاتا ہو اور اُس تفصیل میں کہانی کو پھنسا دیتا ہو، توآپ اُن کِتابوں کی حوصلہ افزائی کر سکتے ہیں جو کہانی کو آگے لے کر بڑھتی ہیں اور وہ بھی جو ایسی تفصیل کو شامل تو کرتی ہیں جو ضروری ہوتی ہے مگر کہانی کو آگے بڑھانے میں مددگار ثابت نہیں ہوتی۔

اس سبق کے مقاصد کے لیے ہم اُن کتابوں کو جو کہانی کو آگے لے کر بڑھتی ہیں «تاریخ» کی کُتب اور جو حال بیان کرتی ہیں «کہانی»کی کُتب کہیں گے۔ مثال کے طور پر خروج «تاریخ» کی کِتاب ہے اور یہ کہانی کو آگے لے کر چلتی ہے۔ یہ ہمیں کوہِ سینا پر ہونے والے واقعات کے بارے میں بتاتی ہے جہاں پر موسیٰ کو شریعت مِلی۔ یہ ٦١٣ قوانین اسرئیلی قوم کی زندگی کے لیے ضروری تھے اورہمارے لیے بھی، اس لیے ان کا لکھا جانا بھی ضروری تھا۔ شریعت کے سارے قوانین کو اس کِتاب میں درج نہیں کیا گیا بلکہ موسیٰ نے ان کو ایک اور کِتاب میں درج کیا جس کو احبار کا نام دیا۔ جو کہ کوہِ سینا کی کہانی میں ضروری تفصیل کا اضافہ کرتی ہے۔ اس میں خروج کی کتاب میں درج واقعات کی جھلک نظر آتی ہے۔ لیکن یہ کہانی کو سلسلہ وار آگے لے کر نہیں بڑھتی اور قاری کو نہ ختم ہونے والی کہانی میں پھنسا سکتی ہے۔ موسیٰ ہمیں مصر سے ہونے والی ہجرت اور کوہِ سینا پر ہونے والے واقعات کے بارے میں بتاتا ہے۔ کیونکہ اس سبق کو اس طرح سے ترتیب دیا گیا ہے کہ یہ ہمیں پُرانے عہد نامے کی تفصیل سے آگاہ کرے تو اس لیے ہم سبق نمبر ٣ پر تبصرہ نہیں کریں گے بلکہ صرف تاریخ کی کُتب کو دیکھیں گے۔

پ ۔ تاریخ کی کُتب

آئیے اس کا دوبارہ سے جائزہ لیں۔ سترہ کتابیں ہیں جو پُرانے عہد نامے کی کہانی کو بیان کرتی ہیں۔ ہم اُن کو کہانی کی کُتب کہتے ہیں۔ پُرانے عہد نامے کو بیان کرنے کے لیے کہانی کی کُتب کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ تاریخ کی کُتب جو کہانی کو آگے لے کر چلتی ہیں اور کہانی کی کُتب جو کہانی میں تفصیل کو شامِل کرتی ہیں۔ تاریخ کی گیارہ کُتب ایک فِلم کی طرح اکٹھی ہیں۔ کہانی جہاں پر ختم ہوتی ہے دوسری کِتاب اُس کو وہاں سے آگے لے کر چلتی ہے۔ لیکن معیادی طور پر کہانی کو تفصیل سے بیان کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ ایسے لگتا ہے جیسے عظیم قصہ گوکہتا ہے “یہاں پر کُچھ دیر رُکیےاس کہانی میں ہم کُچھ ضروری معلومات کا اِضافہ کرنا چاہتے ہیں لیکن میں کہانی کو بُہت زیادہ تفصیل کے ساتھ سُست کرنا نہیں چاہتا”۔ کہانی کو روکیے کیونکہ خُدا نے تفصیل کو بیان کرنے کے لیے ہمیں ایک اور کِتاب دی ہے۔ تو ہمارے پاس پُرانے عہد نامے کو بیان کرنے کے لیے تاریخ اور کہانی کی کُتب ہیں۔ مرکزی کہانی کو سمجھنے کے لیے اس سبق میں ہم تاریخ کی کِتابوں پر غورکریں گے۔ سبق نمبر تین میں ہم کہانی کی کُتب، شاعری کی کُتب اور انبیا پر غور کریں گے کہ کہانی میں کس طرح سے اُنھوں نے اپنا حصہ ڈالا۔ پہلے ہم تصویری پہیلی کا خاکہ بنائیں گے تاکہ ہر ایک ٹُکڑے کو صحیح جگہ پر رکھا جاسکے۔

٢. پُرانے عہد نامے کے چار ادوار۔

پُرانے عہد نامے کی کہانی کو چار ادوار میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔ پہلے دور کو ہم ابتدا کا دور کہتے ہیں اوراس میں تین کِتابیں شامل ہیں۔ پیدائش، خروج اورگنتی۔ یشوع اور قضاۃ کی کِتابوں میں دوسرے دور کو بیان کیا گیا ہے اور اس کو آبادکاری کا دور کہتے ہیں۔ تیسرا دور بادشاہت کا دور ہے اور اس کو ٢،١ سموئیل اورسلاطین میں تحریرکیا گیا ہے۔ ٢ سلاطین کے آخر میں اسرائیل کو بابل نے فتح کیا۔ یروشلیم کی فصِیل اور ہیکل کوتوڑ دیا گیا اور اس کے باشِندوں کو غُلام بنا لیا گیا۔ ستر سال بعد فارسیوں نے ان کو آزاد کروایا اور اجازت دی کہ ہیکل، شہر اور اپنی زندگیوں کی تعمیرِ نو کرسکیں۔ پُرانے عہد نامے کو چوتھے دور کو جِلاوطنی اور تعمیرِنو کا دور کہتے ہیں اور اس کو عزرا اور نحمیاہ کی کِتابوں میں تحریر کیا گیا ہے۔

پُرانے عہد نامے کی کہانی کے چارادوار یا درجات: ابتدا، آبادکاری، بادشاہت اور جلاوطنی/تعمیرِنوکے بارے میں وسیع لیکن مُجمِل نظررائے۔ وسیع رائے کی موجودگی کی وجہ سے آئیے ایک بار پھراس کا جائزہ لیں اور اس میں کُچھ اور تفصیل کا اِضافہ کریں۔ سبق نمبر ٤ تا ١٠ میں ہم اِن ادوار کے بارے میں زیادہ تفصیل کے ساتھ پڑھیں گے۔ لیکن اس سبق میں ضرُوری ہے کہ ہم اپنے ذہن میں ایک رائے قائم کر سکیں۔ نئے عہد نامے کا یہ نصاب اگر آپ کی دلچسپی کو ٹھیس پُہنچائے تو زیادہ تفصیل کے لیے آپ ڈاکٹرDouglas Staurt کے نصاب پر غور کریں۔ (OT٢١٦-OT٢٢٧ نصاب CUNG کی فہرِست میں درج ہیں۔)

الف۔ ابتدا

کِتاب کی ابتدا ان الفاظ سے ہوتی ہے، «ابتدا میں خُدا نے آسمان اور زمین کو بنایا» باب نمبر ١-١١ ہمیں بتاتے ہیں کہ خُدا نے کِس طرح سے کائنات، دُنیا اور پہلے انسان کو بنایا۔ یہ انسان کی زندگی میں گُناہ کی ابتدا اور اس کے نتائج کے بارے میں بھی ہمیں بتاتی ہے۔ یہاں پر نُوح کی کہانی اس لیے شامل کی گئی تاکہ اس بات کوبیان کیا جاسکے کہ خُدا کے خَلاف انسان کی بغاوت کتنی سنگین تھی۔ پیدائش١٢-٥٠ اسرائیل کی ابتدا کے بارے میں بتاتے ہیں۔ ابراہام، اضحاق اور یعقوب کو یہودی قوم کے بزُرگ کہا جاتا ہے۔ پُرانے عہد نامے کی باقی کہانی خاص طور پر اسرائیل کے ساتھ خُدا کے تعلق کے بارے میں ہے اور اس کا آغازپیدائش ١٢ باب سے ہوتا ہے۔ پیدائش کی کتاب کا اختتام ابرہام کی نسل کے مصر میں فرعون کے حمایت یافتہ مہمانوں کے طور پر ہوتا ہے۔

تاریخ کی کُتب میں خُروج دوسری کتاب ہے جو کہ پُرانے عہد نامے کی کہانی کو آگے لے کر چلتی ہے۔ پیدائش کے اختتام اور خُروج کی ابتدا کے دوران چارسوسال میں ابراہام کی نسل مصر میں غُلام بن گئی اور غُلامی سے نجات کا انتظار کرنے لگی۔ خُدا نے ایک چُھڑانے والے کو تیار کیا جس کو نام موسیٰ تھا،مصر پر بہت ساری آفتوں سمندر کے پار اور کوہِ سینا پر دس احکام سے لے کراسرائیل کی رہنُمائی کے لیے چھ سو تیرہ احکام پُرانے عہد نامے کاحصہ ہیں۔

تاریخ کی تیسری کِتاب گنتی کی کِتاب ہے جسکا آغاز اسرائیلی قوم کی کوہِ سینا پر موجودگی سے ہوتا ہے جہاں پر وہ کنعان میں داخلے کے لیے خُدا کے حُکم کا انتظار کررہے ہیں۔ جب خُدا نے کنعان میں داخلے کے لیے اُن کی رہنُمائی کی تو اُنھوں نے وہاں کے لوگوں کے خوف سے کنعان میں داخل ہونے سے اِنکار کردیا۔ گنتی کی کِتاب چالیس سال تک اسرائیل کی بیابان میں افسوسناک خانہ بدوشی کے بارے میں بیان کرتی ہے جہاں پر خُدا نے کھانے کے لیے آسمانی من عطا کیا لیکن پھر بھی اسرائیلی قوم نے نافرنانی کواورنافرمان نسل سینا کے بیابان میں موت کا شِکار ہوگئی۔ اُنھوں نے خُدا سے درخواست کی کہ اُن کو کنعان میں نہ لے کر جائے لیکن جواب میں اُن کو بیابان میں چالیس سال کی خانہ بدوشی ملی۔ گنتی کی کِتاب کے اختتام پر نافرمان نسل کی اولاد جوان ہوچُکی تھی اور خُدا نے اُن کے ساتھ اس مُلک کا وعدہ کیا جو اُس نے اُن کے باپ دادا کو دینا تھا تاکہ وہ خُدا کے خُوف میں اپنی زندگی گُزار سکیں۔

ب۔ آبادکاری

یشوع اور قضاۃ کی کِتابوں کو آبادکاری کا دورکی کِتابیں کہتے ہیں۔ یشوع کی کِتاب اسرائیلی قوم کی نئی سرزمین پر کامیابیوں اور فتوحات کے بارے میں بیان کرتی ہے۔ یہ کِتاب کنعان کوفتح کرنے اور اس کی اسرائیل کے بارہ قبیلوں میں تقسیم کی کہانی آگے لے کر چلتی ہے۔ خُدا نے دریائے یردن کو دو حصوں میں تقسیم کردیا تاکہ وہ اس کو پار کر کے اپنے نئے گھر میں داخل ہو سکیں۔ یریحو کی مافوق الفطرت لڑائی نے اُن کے ایمان کو خُدا پر اور زیادہ مضبوط کیا۔ جیسے خُدا نے معجزاتی طور پر مصر سے رہائی بخشی، اسی طرح کنعان میں معجزاتی طور پر داخلے سے اپنے بچوں کے ساتھ اپنی حضُوری کی یقین دہانی کرائی۔

یشوع کی وفات کے بعد لوگوں نے دوبارہ خدا کی شریعت کے خَلاف بغاوت کی۔ قضاۃ کی کِتاب اسرائیلی قوم کی بغاوت اور اُس کے المناک نتائج کے بارے میں بیان کرتی ہے۔ اسرائیل نے لگاتار خُدا کی شریعت کی نافرمانی کی اور خُدا نے بہت سی قوموں کو اجازت دی کہ وہ اُن کی سرزمین کو لُوٹ لیں۔ ہر دفعہ اسرائیلی قوم خُدا کے سامنے فریاد کرتی اور خُدا دُشمن سے رہائی کے لیے ایک قاضی کو اُٹھا کھڑاکرتا۔ قضاۃ کی کتاب جدعون، سمسون اور دبورہ جیسے قاضیوں کے بارے میں بیان کرتی ہے۔

پ۔ بادشاہت کا دور

قضاۃ کی کِتاب کا مرکزی خیال یہ ہے کہ جس کو جو بھلا معلوم ہوا اُس نے کیا۔ اسرائیل کی اپنے اوپر حکومت کرنے کے لیے ایک بادشاہ کی خُواہش میں اس بدنظمی نے بڑا کردار ادا کیا اور اسرائیل بادشاہت کے دور کی طرف چل پڑی۔ سموئیل اسرئیل کا آخری قاضی تھا ، اُس نے بادشاہت کے دور کو مُتعارف کروایا اور ساؤل کو پہلے بادشاہ کے طور پر مخصوص کیا۔ دوسرا سموئیل داؤد کی بادشاہت اور اسرائیل کے شاندار دنوں کو بیان کرتا ہے۔ سلاطین کی پہلی کتاب سُلیمان کی بادشاہت اور خُوبصورت ہیکل کی تعمیر کے بارے میں بیان کرتی ہے۔ لیکن یہ کتاب اسرائیل کی تباہی کی وجوہات سے بھی مُتعارف کرواتی ہے۔ اس کا آغاز سلاطین کی پہلی کتاب کے بارہویں باب سے ہوتا ہے اور سلاطین کی دوسری کتاب میں ہم پڑھتے ہیں کہ کو طرح سے اسرائیل نے اپنے آپ کو نقصان پہنچایا اور سلطنت دو حصوں میں تقسیم ہو گئی اسرائیل اور یہوداہ۔

ت۔ جِلاوطنی اور تعمیرِنو

بابل سے یہوداہ کی شکست کی وجہ سے یروشلیم اور ہیکل کو تباہ کردیا گیا اور شہری جلاوطن ہوگئے اور اُن کوغُلام بنالیا گیا۔ یہ جلاوطنی ستر سال تک رہی جب تک کہ بابل کو فارسیوں سے شِکست نہ ہو گئی۔ فارسیوں نے یہودیوں کوآزاد کیا اور اُن کو وسائل مُہیا کیے تاکہ وہ اپنے شہرکی فصیل، ہیکل اور اپنی زندگیوں کو تعمیرنو کر سکیں۔ تعمیرِنوکا دور عزرا اور نحمیاہ کی کِتابوں میں قلم بند ہے۔ اور یہاں پر پُرانے عہد نامے کی کہانی ختم ہوتی ہے۔

نتیجہ

پُرانے عہد نامے میں ایک بڑی کامیابی کے ساتھ ایک المناک ناکامی بھی ہے۔ یہ خُدا کی اُس کے لوگوں کے ساتھ وفاداری کی کہانی ہے۔ یہ کہانی ہے اسرائیل کی آزادیِ انتخاب کے غلط استعمال کے بارے میں۔ یہ بیان کرتی ہے کہ خُدا کی شریعت سے انحراف کی وجہ سے سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑا۔ کہانی کا خوبصورت حصہ یہ ہے کہ پُرانے عہدنامے میں خُدا نے اپنے لوگوں کے ساتھ کیے ہُوے وعدوں کو ترک نہ کیا۔ وہ اُن سے مُحبت کرتا ہے اور صبر کے ساتھ اُن کا خیال بھی کرتا ہے اوراسی طرح سے ہمارے ساتھ بھی کرتا ہے۔