window.dataLayer = window.dataLayer || []; function gtag(){dataLayer.push(arguments);} gtag('js', new Date()); gtag('config', 'G-C7RXD4CHSH'); (function(w,d,s,l,i){w[l]=w[l]||[];w[l].push({'gtm.start': new Date().getTime(),event:'gtm.js'});var f=d.getElementsByTagName(s)[0], j=d.createElement(s),dl=l!='dataLayer'?'&l='+l:'';j.async=true;j.src= 'https://www.googletagmanager.com/gtm.js?id='+i+dl;f.parentNode.insertBefore(j,f); })(window,document,'script','dataLayer','GTM-MQSSHFT');

لیکچر

تعارف

بائبل کا آغاز ایک سادہ حقیقت کے ساتھ ہوتا ہے « ابتدا میں خُدا نے خلق کیا» (پیدائش ١:١)۔ بائبل خُدا کی طرف سے خلقِ کائنات کے خیال پر نہ تو بحث کرتی ہے اور نہ اس کے دفاع کے بارے میں بات کرتی ہے۔ یہ اس کو ایک حقیقت کے طور پر پیش کرتی ہے اور پھر خُدا اور اُس کے لوگوں کے تعلق کے بارے میں بیان کرتی ہے۔ سبق نمبر چار میں ہم دیکھتے ہیں کہ کس طرح سے خُدا نے اس ساری بات کا آغاز کیا۔ آدم اور حوا سے لے کر اسرائیل کی وعدے کے مُلک میں جانے کی تیاری تک ہم بائبل کی کہانی کا جائزہ لیں گے۔

پُرانے عہد نامے میں بہت سی تفصیل ہے، لیکن اس تفصیل کو ترتیب دیے بغیرکہانی اور کردار تذبذب کا شکار ہو جاتے ہیں۔ پُرانے عہد نامے کا یہ نصاب سیکھنے کے لیے بُنیاد فراہم کرتا ہے۔ چار ادوار الماری کے دراز کی مانند ہیں۔ جب آپ پُرانے عہدنامے میں سے کوئی نام یا کہانی سُنیں گے تو آپ کو پتا چل جائے گا کہ اس کا تعلق کس دور سے ہے اور اسرائیل کی تاریخ میں انھوں نی کس طرح سے اپنا کردار ادا کیا۔ اس موقعے پرپُرانے عہدنامے کے خیال کو سمجھنے کے لیے سبق نمبر دو میں مُطالعہ کی رہنُما کتاب کے مرکزی صفحے پر Resource Course کے نام سے موجود ہے۔ یہ سبق ابتدا کے دور پر غور کرتا ہے اور اس میں بائبل کی ابتدائی کتابیں پیدائش، خروج اور گنتی شامل ہیں۔ کہانی آدم اور حوا سے شُروع ہوکر اسرائیل کی بیابان میں خانہ بدوشی جو گنتی کی کتاب میں درج ہے چلتی ہے۔

پیدائش

پُرانے عہدنامےکی ابتدا پیدائش سے ہوتی ہے، اورہم نے اس کے پچاس ابواب کو حصوں میں تقسیم کیا ہے۔ پیدائش ١-١١ ہمیں آسمان اور زمین کی ابتدا کے بارے میں بتاتے ہیں،اور ١٢-٥٠ اسرائیل کی ابتدا کے بارے میں۔ اس بات کو یاد رکھنا ضروری ہے کہ اس کتاب کو موسیٰ نے اسلیے لکھا تاکہ اسرائیل اس بات کو یاد رکھ سکیں کہ اُن کا خُدا کون تھا اور اُنھیں کس طرح سے اُس کے ساتھ تعلق رکھنا چاہیے۔ جب ہم پیدائش کو سمجھتے ہیں تو کیا ہم اس کے اندر موجود تحریر کو بھی سمجھتے ہیں۔ ایک طرح سے ہم یہ بھی کہ سکتے ہیں کہ موسیٰ کے سُننے والوں کے لیے پیدائش ١٢-٥٠ کی تحریر اس لیے بھی ضروری تھی کیونکہ یہ اُن کے بارے میں تھی۔ اسرائیل کی کہانی پیدائش ١٢ باب سے ابراہام سے شُروع ہوتی ہے اور پھر ساری کہانی اُن ہی کے بارے میں ہے۔

پیدائش ١٢-٥٠ کو قلم بند کرنا اس لیے ضروری تھا تاکہ یہ اسرائیل کے دور کی نسل پر اپنا گہرا اثر چھوڑے۔ پیدائش بیان کرتی ہے کہ کیوں خُدا نے ابراہام اور اُس کی نسل کو خاص ہونے کے لیے چُن لیا اور اُن کے لیے یہ کیوں ضروری تھا کہ وہ خُدا کے بتائے ہوئے راستے پر چلیں۔

پہلے پیدائش کی کتاب نے خُدا کو اسرائیل کا یہواہ، اسرائیل کا خُدا، آسمان اور زمین کے مالک کے طور پر پیش کیا۔ دُنیا اور اس کے لوگ اُس کے ہیں کیونکہ اُس نے اُن کو بنایا۔ اُن کو مِصریوں اور کنعانیوں سے ڈرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ خُدا خود اُن کا حاکم ہے۔

دوسرا یہ گیارہ کتابیں بتاتی ہیں کہ خُدا کی تخلیق میں انسان اشرف مخلوقات ہے۔

تیسرا یہ کہ پیدائش ٣ باب ہمیں بتاتا ہے کہ خُدا اور اُس کی مخلوق کے درمیان گہرا تعلق اُن لوگوں کی نافرمانی کی وجہ سے جن کو اُس نے سب سے پہلے بنایا ٹُوٹ گیا اور اس کا نتیجہ گُناہ میں گر جانے کی صورت میں نکلا۔ پھر پیدائش ٤-١١ انسان کی بغاوت کی انتہا کو بیان کرتے ہیں۔ قائن جو کہ آدم اور حوا کا بیٹا تھا اپنے بھائی ہابل کو قتل کیا اور پھر مُعافی مانگنے کی بجائے خُدا کے حضوری سے چلا گیا (پیدائش ٤ باب ١٦)۔ بائبل کی کہانی سے بڑھ کرقائن کی بغاوت ہمیں یہ بتاتی ہے کہ آدم اور حوا کا گُناہ اُن کی اگلی نسل بلکہ ساری انسانیت میں بھی منتقل ہوچُکا ہے۔

انسانیت کا نافرمانی کی پاتال میں گرتے جانا جاری رہا پھر «اور خُداوند نے دیکھا کہ زمین پر انسان کی بدی بُہت بڑھ گئی اور اُس کے دل کے تصور اور خیال سدا بُرے ہی ہوتے ہیں» (پیدائش ٦ باب ٥) اس آیت پر غور کریں اور دیکھیں کہ موسیٰ نے انسانیت کے اندر گُناہ کی سرائیت کی حد کو کس طرح سے بیان کیا ہے۔ اور پھر خُدا انسان کو بنانے پر ملُول ہُوا۔ اورخُدا نے کہا « اور خُداوند نے کہا کہ مَیں اِنسان کو جِسے مَیں نے پَیدا کیا رُویِ زمین پر سے مِٹا ڈالونگا۔ اِنسان سے لیکر حیوان اور رینگنے والے جاندار اور ہوا کے پرندوں تک کیونکہ میں اُنکے بنانے سے ملُول ہوں «(پیدائش ٦ باب ٦-٧)۔ خُدا نے سیلاب کو بھیج کر نُوح اور اُس کے خاندان سے دوبارہ ابتدا کی۔ باب نو میں خُدا نے موسیٰ کے ساتھ عہد باندھا بلکل اُسی طرح جیسے باب ٢ میں آدم سے باندھا تھا۔

لیکن پھر ہم دیکھتے ہیں کہ موسیٰ کے ایک بیٹے نے وعدے کی خلاف ورزی کی اور انسان کی خُدا کے خلاف سرکشی اور اُس کا گناہ میں گرنا جاری رہا اور پھر ہم باب کے بُرج کی کہانی کو پڑھتے ہیں ( گیارہویں باب میں)۔

جواب میں خُدا نے ایک اور جوڑے کو دُنیا میں اپنی مرضی کو پورا کرنے کے لیے چُن لیا۔ پیدائش ١١ باب میں ابراہام کو مُتعارف کروایا گیا۔ اور ہم دیکھتے ہیں اُس کے ساتھ خُدا کے وعدے کو اور اسرائیل کی بُنیاد کو اور یہ بھی کہ خُدا اپنی اس نئی چُنی ہُوئی قوم کے لیے کیا خُواہش تھی۔ خُدا نے ایک تیسری ابدا کا آغاز کیا۔ پیدائش کی کتاب جو کہ پُرانےعہدنامے کی بُنیاد ہے اس میں ابراہام کے ساتھ کیے ہُوے وعدے کو اضحاق اور یعقوب تک بڑھایا گیا۔

پیدائش کی کتاب کو سمجھنے کے لیے ہمیں موسیٰ کی تعلیم جو اُس نے اسرائیل کو اُس کی ابتدا اور قوموں کے درمیان اُن کے رُتبے کے بارے میں دی سمجھنے کی ضرورت ہے۔ پیدائش ١-١١ ہمیں نسلِ انسانی سے مُتعارف کرواتا ہے۔ ١-٢ ابواب میں تخلیق کے قلمبند کیے جانے کا مقصد یہ نہیں کہ ہم جان سکیں کہ خُدا نے کیسے اور کب انسان کو خلق کیا، بلکہ اس کا مقصد اس بات کو واضع کرنا ہے کہ خُدا خالق ہے اور انسان اُس کی توجہ کا مرکز ہے۔ باب ٣-١١ گناہ کی مُشکل،بارحم اور تباہ کرنے والی قوت کو مُتعارف کرواتے ہیں۔ تو جب پیدائش ١١باب ١٠ آیت میں ہم ابراہام اور اُس کے آباؤاجداد کی کہانی تک پہنچتے ہیں تو ہم واضع طورپر اس بات کو سمجھ سکتے ہیں کہ کیوں خُدا نے ابراہام اور اُس کی نسل کو دُنیا کے لیے نُور ہونے کے لیے چُن لیا۔ اور ١٢-٥٠ ابواب میں ہم بھی اسرائیل کی ابتدا کے ساتھ اس کا حصہ بنے۔

پیدائش ١٢-٥٠ میں موسیٰ نے اسرائیل کو یادکروایا کہ اُن کا خُدا کون ہے اور اُس کے لوگ ہوتے وہ کیسے ہیں۔ وہ اس بات پر یقین رکھتے تھے کہ وہ بےیارومددگار غُلام ہیں لیکن موسیٰ نے اُن کو یاد دلایا کہ خُدا اُن ابراہام اور سارہ کے وارث کے طور پر دیکھتا ہے۔ خُدا نے اُن سے وعدہ کیا تھا کہ وہ اُن کو اور اُن کی نسل کو ہمیشہ تک برکت دےگا۔ اور اب وہ نسل مصریوں کو غُلام تھی۔ اس لیے خروج ٢ باب ٢٤ آیت میں خُدا نے موسیٰ کو حُکم دیا کہ اُن کو بتائے «اور خدا نے اُن کا کراہنا سُنا اور خدا نے اپنے عہد کو جو ابرہام اور اضحاق اور یعقوب کے ساتھ تھا یاد کیا»۔ اور اس لیے خُدا نے موسیٰ کو اپنا تعارف اس طور سے کرایا کہ» ابراہام اور یعقوب اور اضحاق کا خُدا» ٦:٣، ١٥، ١٦: ٤:٥، ٦ باب ٣-٤، ٨

جب آپ ابراہام کے بارے میں پڑٰھتے ہیں تو اُس کو تاریخ کے تناظُر میں دیکھیں۔ اور اُس کو موسیٰ کے سیاق وسباق میں بھی دیکھیں۔ موسیٰ نے غُلام اسرائیلیوں کو بتایا کہ وہ ابراہام کی اولاد ہوتے ہُوے خُدا کی چُنی ہوئی قوم ہیں۔ اسرائیل مصری فرمانروا کی ملکیت نہیں تھے۔ اسرائیل خُدا کی ملکیت تھے اور خُدا اُن کو ضرور رہا کرے گا۔ خُدا کی بنائی ہُوئی کائنات میں کوئی ایسی طاقت نہیں جو اُس کے منصوبے کو ختم کرسکے۔ اس منصوبے کے بارے میں شعور کو اُجاگر کرنے کے لیے غُلام قوم کو یہ سمجھنا ضروری تھا کہ ابراہام، اِضحاق اور یعقوب کون تھے، اس لیے موسیٰ نے پچاس ابواب میں سے اٹھتیس ابواب اس مقصد کے لیے لِکھے۔

خروج

پیدائش کی کتاب میں جہاں پر کہانی ختم ہوتی ہے خروج کی کتاب میں وہاں سے شُروع ہوتی ہے۔ جب پیدائش کی کتاب کا اختتام ہُوا تو اُس وقت اسرائیلی فرعون کے مہمان کے طور پر رہ رہے تھے۔ جب خروج کا آغاز ہوتا ہے تو وہ فرعون کے غُلام تھے۔ پیدائش اور خروج کے درمیان ٤٠٠ سال کا دور ہے۔ اس دوران اسرائیلی تعداد میں بڑھ گئے اور مِصری اس بات سے خوف زدہ ہوگئے کہ کہیں وہ اُن کو غُلام نہ بنا لیں اور اُن کے مُلک پر قبضہ نہ کرلیں۔ خُدا کی قوم جو غُلام تھی اُنھوں نے رہائی کی دُعا کی اور خُدا نے ابراہام کے ساتھ اپنے وعدے کی وجہ سے خُدا نے موسیٰ کو اسرائیل کی رہنُمائی کے لیے تیار کیا۔

خروج میں قلم بند واقعات کو بہت سے لوگوں نے سُنا ہے۔ خُدا نے مصر پر دس آفتیں بھیجی تاکہ وہ فرعون کو قائل کرسکے کہ وہ اسرائیل کوغلامی سے رہائی دے۔ خُدا نے بحیرہ قلزم کو دو حصوں میں تقسیم کیا تاکہ اسرائیل فرعون کی فوج سے بچ سکے۔ خُدا نے اسرائیل کو من کھلایا اور چٹان سے پانی پلایا۔ اس میں خاص بات یہ ہے کہ اسرائیلی کوہِ سینا کے قریب رُکے اور خُدا نے اُن کو دس حُکم اور شریعت دی۔ سینا پر وقت کے دوران اسرائیل نے خیمہ اور عہد کا صندوق بنایا تا کہ وہ باقی قوموں سے الگ نظر آئیں۔ وہ صرف اپنے درمیان زندہ خُدا کی حضوری کا دعویٰ کر سکتے تھے۔

سینا پر خُدا نے اسرائیل کو ایک قوم بنایا۔ وہ اُن کا بادشاہ اور موسیٰ کی شریعت اُن کا آئین تھی۔ اُن کے ساتھ خُدا کا وعدہ تھا کہ اگر وہ خُدا کی شریعت کو مانیں گے تو برکت حاصل کریں گے اور نافرمانی کو صورت میں لعنت۔ سارے پُرانے عہد نامے میں یہ وعدہ اسرائیل کی زندگی پر حُکمرانی کرتا نظر آتا ہے۔

گنتی

سینا میں ایک سال گُزارنے کے بعد اسرائیل کنعان کی طرف اپنے سفر کو شروع کرنے کے لیے تیار تھے تاکہ وہاں پر آباد ہو سکیں۔ وہ کوہِ شعیر کی طرف گئے جو کہ کنعان کا جنوبی راستہ تھا اور مُلک میں بارہ جاسوس بھیجے تاکہ وہ مُلک کو دیکھ سکیں۔ جب جاسوس واپس آئے تو اُن میں سے دس نے اسرائیلی قوم کو اس بات پر قائل کرنے کی کوشش کی کہ وہ کنعانیوں کو فتح نہیں کرسکتے۔ اس بات سے قائل ہوتے ہُوئے لوگوں نی وعدے کے مُلک میں جانے سے انکار کردیا جو کہ خُدا کا وعدہ تھا۔ خُدا پر ایمان رکھنے سے زیادہ وہ جباروں سے خوفزدہ تھے۔ گنتی ١٣ باب ١-١٤: ١٤

موسیٰ، ہارون(اسرائیل کے سردار کاہن) اور دس میں سے دو جاسوس، یشوع اور کالب نے اسرائیل کو یاد دہانی کروائی کہ وہ خُدا کے لوگ ہیں۔ اُنھوں نے اس بات پر زور دیا کہ جس مُلک کا خُدا نے اُن کے ساتھ وعدہ کیا ہے وہ اُن کو دے سکتا ہے۔ لیکن اسرائیل نے نافرمانی کی اور دُعا کی کہ خُدا اُن کو خطرناک دُشمن کی وجہ سے اُس مُلک میں نہ لے کر جائے۔ خُدا نے اُن کی بات کو سُنا اور گنتی کی کتاب اس بات کی یاد دہانی کرواتی ہے کہ اسرائیل چالیس سال تک بیابان میں بھٹکتے رہے اور جب تک کہ نافرمان نسل ختم نہ وہ گئی۔ اب یہ اُن کے بچوں پر تھا کہ وہ وعدے کے مُلک کو آباد کرتے۔

صرف اسرائیلی لوگ خُدا کی نافرمانی نہیں کی اور اپنی زندگی کو بےمقصد بیابان میں جلاوطنی کی حالت میں نہیں گُزارا۔ ہمیں بھی ہر روز ایسی ہی باتوں کا انتخاب کرنا پڑتا ہے۔ بار بار ہم کو یہ سوچنا پڑتا ہے کہ ہم خُدا سے زیادہ چالاک ہیں یا خُدا ہم سے زیادہ حکمت والاہے۔ پیدائش، خروج اور گنتی کی کتاب کا پیغام یہ ہے کہ خُدا کے بتائے ہُوئے راستے پر چلنا ہی حکمت بھرا انتخاب ہے۔ یہ ایک بڑا سادہ سا انتخاب لگتا ہے۔